کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 292
امور،واقعات اور کیفیات کے بارے میں باتیں کریں۔
(15)۔خاوند کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی بیوی کو بلاوجہ بغیر ضرورت کے گھر سے نکلنے کی صورت میں روک دے۔اسے آزاد نہ چھوڑے کہ وہ جہاں چاہے چلی جائے۔عورت پر بھی حرام ہے کہ وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر بغیر ضرورت کے گھر سے نکلے،البتہ خاوند کو چاہیے کہ کسی ضروری اور جائز کام کے لیے اگر اس کی بیوی اجازت طلب کرے تو اسے اجازت دےدے،مثلاً:اس کا کوئی محرم جیسے بھائی ،چچا وغیرہ بیمار ہو اور اس کی تیمارداری کرنا مقصود ہو کیونکہ اس میں صلہ رحمی ہے۔
(16)۔ شوہر کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی کے والدین کو اس سے ملاقات کے لیے آنے سے روکے،البتہ اگر اس میں کوئی نقصان یا خرابی کا اندیشہ ہوتو وہ انھیں اس سے ملنے سے منع کرسکتا ہے۔
(17)۔شوہر کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی بیوی کو کسی کے ہاں محنت ومزدوری کرنے یا ملازمت کرنے سے روک دے کیونکہ وہ اسے خود نان ونفقہ مہیا کرتا ہے۔اس میں شوہر کے حقوق پامال ہونے کاخطرہ ہے اور اولاد کی تربیت میں تعطل پیدا ہوسکتا ہے بلکہ اس میں اس کے اخلاق وکردار کے لیے خطرات موجود ہیں۔خاص طور پر موجودہ دور نہایت پر فتن دور ہے کہ جس میں شرم وحیا نہایت کم ہوچکی ہے،بے حیائی اور جرائم کی دعوت دینے والوں کی کثرت ہے۔دفاتر اور کام کاج کرنے کے ہر میدان میں عورتیں مردوں سے مل جل کر کام کرتی ہیں جن میں اکثر طور پر دونوں کے لیے خلوت محرمہ کے مواقع میسر آجاتے ہیں،جن کی وجہ سے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں،لہذا خود کو اور اپنی عورتوں کو ان خطرناک مواقع سے محفوظ اور دوررکھنا واجب ہے۔
(18)۔شوہر اپنی بیوی کو پہلے خاوند کے بچے کو دودھ پلانے سے روک سکتا ہے الایہ کہ کوئی شدید ضرورت اورعذر پیدا ہوجائے۔
(19)۔اگر کسی عورت کو اس کے والدین مجبور کریں کہ وہ اپنے خاوند سے علیحدہ ہوجائے تو عورت اپنے والدین کی اطاعت نہ کرے۔اسی طرح اگر والدین اپنی بیٹی کو اپنی زیارت کے لیے آنے کو کہیں لیکن اس کا شوہر رضا مند نہ ہوتو عورت والدین کا کہا نہ مانے کیونکہ شوہر کی اطاعت کا حق والدین کی اطاعت سے بڑھ کر ہے،چنانچہ مسند احمد کی روایت میں ہے کہ سیدنا حصین رضی اللہ عنہ کی پھوپھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کسی کام کے لیے حاضر ہوئی۔ جب وہ اپنے کام سے فارغ ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا:
(أَذَاتُ زَوْجٍ أَنْتِ؟ " قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: " كَيْفَ أَنْتِ لَهُ؟ " قَالَتْ: مَا آلُوهُ إِلَّا مَا عَجَزْتُ عَنْهُ، قَالَ: " فَانْظُرِي أَيْنَ أَنْتِ مِنْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ جَنَّتُكِ وَنَارُكِ )