کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 287
ایک اور روایت میں فرمان نبوی یوں ہے:
" إِذَا بَاتَتِ الْمَرْأَةُ هَاجِرَةً لِفِرَاشِ زَوْجِهَا لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ "
"اگر کوئی عورت اپنے خاوند کے بستر سے دور رہ کر(حالت ناراضی میں) رات بسر کرتی ہے تو فرشتے اس پر صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں۔"[1]
(1)۔زوجین میں سے ہر ایک پر لازم ہے کہ وہ دوسرے کے ساتھ اچھا سلوک کرے،اس سے نرمی برتے،اس کی طرف سے کوئی تکلیف یا پریشانی آئے تو اسے برداشت کرے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ"
"اور ماں باپ کے ساتھ سلوک واحسان کرو اور رشتے داروں،یتیموں،مسکینوں،قرابت دارہمسائے،اجنبی ہمسائے اور پہلو کے ساتھی سے(بھی نیکی کرو۔)"[2]
کہا گیا ہے کہ یہاں(وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ) سے مراد زوجین میں سے ہر ایک ہے ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا، فَإِنَّهُنَّ عِنْدَكُمْ عَوَانٍ"
’’میں تمھیں عورتوں سے حسن سلوک کی نصیحت کرتا ہوں کیونکہ وہ تمہارے ماتحت ہیں۔‘‘ [3]
(2)۔شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کو(ناپسند کرنے کے باوجود) اپنے ہاں بسانے کی کوشش کرے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللّٰهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا"
"اور تم ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش رکھو،گوتم انھیں ناپسند کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو براجانو اور اللہ اس میں بہت ہی بھلائی کردے۔"[4]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اس آیت کا مفہوم یوں بیان کرتے ہیں کہ"شاید اللہ تعالیٰ اس عورت کے ذریعے سے ایسی اولاد عطافرمائے جو خیر کثیر اورسکون کا باعث ہو۔"[5]ایک صحیح حدیث میں ہے:
[1] ۔صحیح البخاری النکاح باب اذا باتت المراۃ مھاجرۃ فراش زوجھا حدیث5194۔وصحیح مسلم النکاح باب تحریم امتناعھا من فراش زوجھا حدیث 1436 واللفظ لہ۔
[2] ۔النساء:4/36۔
[3] ۔جامع الترمذی الرضاع باب ماجاء فی حق المراۃ علی زوجھا حدیث 1163 وسنن ابن ماجہ النکاح باب حق المراۃ علی الزوج حدیث 1851 واللفظ لہ۔
[4] ۔النساء:4/19۔
[5] ۔تفسیر ابن کثیر 1/639،النساء 4/19۔