کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 284
(3)۔ولیمے میں فضول خرچی ناجائز ہے جیسا کہ آج کل کیا جاتا ہے کہ بہت سی بکریاں اور اونٹ ذبح کردیے جاتے ہیں اور بہت سے کھانے پکائے جاتے ہیں جو اکثر بچ جاتے ہیں۔بعد میں وہ نہ صرف کھائے نہیں جاتے بلکہ کوڑا کرکٹ کےڈھیر پر پھینک دیے جاتے ہیں۔یہ وہ چیز ہے جس میں ہمیں ہماری شریعت منع کرتی ہےاور عقل سلیم اسے جائز نہیں قرار دیتی۔ممکن ہے اس قبیح حرکت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے زوال نعمت کی کوئی سزا مل جائے،لہذا اس سے بچنا چاہیے،نیز ان ولیمے کی دعوتوں میں فخرومباہات کا اظہار ہوتا ہے،دولت کی نمائش ہوتی ہے ،منکرات اور خلاف شرع امور سرعام کیے جاتے ہیں۔کبھی دعوت ولیمہ کا اہتمام بڑے بڑےہوٹلوں میں کیا جاتا ہے جہاں مردووزن کااختلاط ہوتا ہے،بے پردگی کے مظاہر دیکھنے میں آتے ہیں۔گانے باجے بجائے جاتے ہیں۔ فوٹوگرافر اور مووی میکر ماہرین کی ٹیموں کو خصوصی دعوت دے کر بلایاجاتاہے جو بنی سنوری عورتوں کی تصاویر کھینچتے اوران کے مختلف پوز محفوظ کرتے ہیں،خصوصاً دلہا اور دلہن کی مختلف انداز میں تصاویر کھینچی جاتی ہیں حتیٰ کہ ان اجتماعات میں پانی کی طرح بے جا سرمایہ بہایا جاتاہے جس کا کچھ فائدہ نہیں ہوتا بلکہ فتنہ وفساد اور بہت سی معاشرتی اور دینی خرابیوں کاسبب بنتاہے۔جو لوگ یہ کام کرتے ہیں انھیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کی پکڑ نہ آجائے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَا" "اور ہم نے بہت سی وہ بستیاں تباہ کردیں جو اپنی عیش وعشرت میں اترانے لگی تھیں۔"[1] نیز فرمایا: "وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ " "اور خوب کھاؤ اور پیو اور حد سےمت نکلو۔بے شک اللہ حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔"[2] اور فرمایا: "كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللّٰهِ وَلا تَعْثَوْا فِي الأرْضِ مُفْسِدِينَ" "(اور ہم نے کہہ دیا کہ) اللہ کا رزق کھاؤ پیو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔"[3] اس عنوان پر اور بھی بہت سی قرآنی آیات ہیں جو کہ معلوم ہیں۔ (4)۔ جس شخص کو دعوت ولیمہ دی جائے وہ ضرور قبول کرے بشرطیکہ اس دعوت میں درج ذیل شرائط موجود ہوں: 1۔وہ پہلے دن کا ولیمہ ہو۔صرف پہلے ولیمہ میں شرکت کرنا واجب ہے،باقی دنوں کے ولیمے میں شرکت کرنا
[1] ۔القصص 28/58۔ [2] ۔ الاعراف 7/31۔ [3] ۔ البقرۃ:2/60۔