کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 276
(13)۔اگرخاوند اور بیوی دونوں نے ایک ہی وقت میں اسلام قبول کرلیا تو دونوں اپنے سابقہ نکاح پر قائم رہیں گے کیونکہ ان پر اختلاف دین کے لمحات نہیں گزرے۔
(14)۔اگر اہل کتاب کا کوئی آدمی مسلمان ہوگیا لیکن اس کی بیوی(جو اہل کتاب میں سے ہے) مسلمان نہ ہوئی تو دونوں اپنے اسی نکاح پر قائم رہیں گے کیونکہ مسلمان مرد جب کتابیہ عورت سے نکاح کرسکتاہے تو اس کے اسی نکاح کوقائم رکھنا بالاولیٰ جائز ہے۔
(15)۔اگر کسی کافر شخص کی کافر بیوی دخول سے پہلے پہلے مسلمان ہوگئی تو ان کا نکاح باطل ہوجائے گا کیونکہ ارشاد الٰہی ہے:
"فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ "
"تو اب تم انھیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو،یہ ان کے لیے حلال نہیں اور نہ وہ ان کے لیے حلال ہیں۔"[1]
واضح رہے کہ بیوی کو مہر میں سے کچھ نہ ملے گا کیونکہ تفریق کی وجہ خود بیوی کاعمل ہے۔
(16)۔اسی طرح اگر دخول سے قبل غیر کتابی عورت کاشوہر مسلمان ہوگیا تونکاح باطل ہوجائےگا کیونکہ ارشاد الٰہی ہے:
"وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ" "اور تم کافر عورتوں کی ناموس اپنے قبضے میں نہ رکھو۔"[2]
اس صورت میں مرد کو نصف مہر دینا ہوگا کیونکہ تفریق کا سبب وہ خود بنا ہے۔
(17)۔اگر(اہل کتاب کے علاوہ) زوجین میں سے کوئی ایک مسلمان ہوگیا یہ کافر مرد کی کافر بیوی نے بعد از دخول اسلام قبول کرلیا تو عدت مکمل ہونے تک اس کامعاملہ موقوف رہے گا۔اگر عدت تک دوسرا فرد مسلمان نہ ہواتو سمجھا جائے گا کہ پہلے شخص کے قبول اسلام ہی سے نکاح فسخ ہوگیا تھا۔
(18)۔اگر کسی شخص نے اسلام قبول کیا اور اس کی چار زائد بیویاں ہیں اور ان سب نے بھی اسلام قبول کرلیا یا وہ اہل کتاب سے تعلق رکھتی ہوں تو مرد کو چاہیے کہ ان میں سے صرف چار کا انتخاب کرے اور باقی کواطلاع دے کر فارغ کردے کیونکہ قیس بن حارث نے جب اسلام قبول کیاتھا تو اس وقت ان کی آٹھ بیویاں تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:
" اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا " "ان میں سے چار بیویوں کا انتخاب کرلو"[3]
یہی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی فرمائی تھی۔واللہ اعلم۔
[1] ۔الممتحنہ 60/10۔
[2] ۔الممتحنہ 60/10۔
[3] ۔سنن ابی داود،الطلاق باب فی من اسلم وعندہ نساء۔۔۔حدیث:2241۔