کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 272
نکاح میں عیوب کا بیان
نکاح کے سلسلے میں کچھ ایسے عیوب ہیں جن کی وجہ سے فسخ نکاح کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ان میں سے بعض یہ ہیں:
1۔ جس عورت کا خاوند نامرد ہونے یا مقطوع الذکر ہونے کی وجہ سے وطی کرنے کی قدرت نہ رکھتا ہو اس عورت کو فسخ نکاح کا اختیار ہے۔اگر عورت نے خاوند کے نامرد ہونے کا دعویٰ کیا جس کا خاوند نے اقرار کرلیا تو اسے(علاج معالجے کے لیے) ایک سال کی مہلت دی جائے گی،اگر وہ مقرر مدت کے دوران وطی کرنے کے قابل ہوگیاتو ٹھیک ورنہ عورت کو فسخ نکاح کا اختیار ہوگا۔
2۔ اگرمرد نے اپنی بیوی میں ایسا عیب پایا جو وطی میں رکاوٹ کا باعث ہے،مثلاً:اس کی شرمگاہ کے سوراخ کا نہ کھلنا جس کاازالہ بھی ناممکن ہوتو مرد کو فسخ نکاح کااختیار ہوگا۔
3۔ اگر زوجین میں سے کسی ایک نے دوسرے میں ایسا عیب پایا جس کا دونوں میں ہونا ممکن ہے،مثلاً:بواسیر،جنون،پھلبہری،کوڑھ ،گنجاپن اور منہ میں بدبو کا آنا وغیرہ تواس میں ہر ایک کو فسخ نکاح کااختیار ہوگا کیونکہ یہ عیوب نفرت کاباعث ہیں۔
علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"ہر وہ عیب جو زوجین میں سے کسی ایک کے لیے نفرت کا باعث ہو،نیز اس سے مقصود نکاح حاصل نہ ہورہا ہوتو اس سے نکاح قائم رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار لازماً حاصل ہوجاتا ہے۔یہ اختیار بیع کو قائم رکھنے یانہ رکھنے کے اختیار سے زیادہ پختہ ہے۔"[1]
4۔ اگر زوجین میں سے کسی ایک میں نکاح کے بعد عیب پیدا ہوگیا تو دوسرے کو فسخ نکاح کا اختیار ہوگا۔
زوجین میں سے ہر ایک کو فسخ نکاح کا اختیار تب ہوتاہے جب دوسرا فریق اس عیب کو پسند نہ کرے اگرچہ خود اس میں ویسا ہی یاکوئی دوسرا عیب موجود ہو کیونکہ انسان اپنے عیب سے نفرت نہیں کرتا۔اگر کسی کے عیب پر مطلع ہونے کے باوجود دوسرا فریق رضا مندی کا اظہار کردے یا کسی اور ذریعے سے اس کی رضا مندی معلوم ہوجائے تو اسے فسخ نکاح کااختیار نہ ہوگا۔
(1)۔جب کسی فریق کو فسخ نکاح کا اختیار حاصل ہوگا تو اس کی تکمیل قاضی کے ہاں جاکر ہوگی کیونکہ اس میں غوروفکر
[1] ۔سبل السلام :3/1353،تحت حدیث:948۔