کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 225
اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کومرد یا عورت پیدا کیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً "
"اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو، جس نے ایک جان سے تمہیں پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کرکے ان دونوں(آدم وحوا) سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں۔"[1]
اور سورۂ شوریٰ میں یوں فرمایا:
"لِّلّٰهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ"
"آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لیے ہے، وه جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے۔"[2]
پھر اللہ تعالیٰ نے ان دونوں میں سے ہر ایک کا حکم بیان فرمادیا لیکن ایسے کسی شخص کا حکم بیان نہیں کیا جو مرد بھی ہو اور عورت بھی۔تو یہ بات اس فیصلے کے حق میں دلیل ہے کہ یہ دونوں وصف(زنانہ ومردانہ) ایک ہی شخص میں جمع نہیں ہوسکتے اور یہ کیسے ممکن ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دونوں صنفوں میں امتیاز کی ایسی علامات اورخصوصیات رکھی ہیں جن کی وجہ سے دونوں صنفوں میں واضح فرق نظر آتاہے؟لیکن اس کے باوجود کبھی اشتباہ اس لیے پیدا ہوجاتا ہے کہ اس کے جسم میں دونوں قسم کے آلے(مردانہ وزنانہ) موجود ہوتے ہیں۔
اہل علم کااجماع ہے کہ خنثیٰ اپنی غالب علامات کی وجہ سے مذکر یا مؤنث کی جنس سے ملحق ہوگا۔مثلاً:اہل علم کی یہ رائے ہے کہ خنثیٰ مشکل کو وارث بنانے میں فیصلہ کن صورت اس کے پیشاب کرنے کی کیفیت ہے۔اگر وہ مرد کے مقام سے پیشاب کرتاہے تو اسے مرد شمار کیا جائے گا اور اگر عورت کےمقام سے پیشاب کرتا ہے تو اسے عورت سمجھا جائے گا کیونکہ عموماً یہی کیفیت ایک جنس کو دوسری سے ممتاز کرتی ہے۔[3]اورجس آلے سے اس کا پیشاب خارج نہیں ہوتا وہ ایک عیب ہے اور زائد عضو ہے۔اگر پیشاب دونوں راستوں سے آیا تو جس راستے سے زیادہ نکلا وہ
[1] ۔النساء4/1۔
[2] ۔الشوریٰ 42/49۔
[3] ۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھاگیا کہ ایک شخص جو مردانہ اور زنانہ دونوں عضو رکھتا ہے اسے کون سی میراث دی جائے ،یعنی مرد کا حصہ یا عورت کا؟توانھوں نے جواب دیا جس عضو سے وہ پیشاب کرتا ہے۔ایسی ہی روایات سیدنا عمر ،قتادہ اورجابر رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں۔بیہقی(صارم)