کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 222
کیامُعادہ کی کسی صورت میں عینی کے ساتھ علاتی کاحصہ ہے؟
جب ایک عینی بھائی یا دو عینی بہنیں ہوں یا زیادہ ہوں تو علاتیوں کے لیے باقی بچا ہوا حصہ لینے کا کوئی تصور ہی نہیں۔اگر ایک عینی بہن ہوتو اسے اس کا مقرر نصف ترکہ ملے گا اگر بچ گیا تو علاتیوں کو مل جائے گا(ورنہ نہیں۔)
جن صورتوں میں علاتیوں کے لیے کچھ بچتاہے وہ چار صورتیں ہیں جو سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے زیدیات اربع کہلاتی ہیں۔[1]چار صورتیں یہ ہیں:
"عشرية"اس صورت مسئلہ میں ارکان یہ ہیں:دادا،ایک عینی بہن اور ایک علاتی بھائی۔
حل:
2x5=10
دادا:2۔4۔ عینی بہن:2صحیح 1بٹا 2۔5۔ علاتی بھائی:1بٹا 2۔1۔
وضاحت:
اس صورت کا اصل مسئلہ 5 سے بنتاہے ۔عینی بہن کاحصہ نصف ہے جس کی وجہ سے عینی بہن کےحصے میں کسر واقع ہوئی ہے ،اس لیے اس کسر کے مخرج دو(2) کو اصل مسئلہ،یعنی پانچ(5) سے ضرب دی تو تصحیح دس(10) سے ہوئی۔اسی لیے اس مسئلے کو"عشرية" کہاجاتاہے۔دادے کو دو خمس(چار) ملے۔عینی بہن کو نصف حصہ(پانچ) ملے۔باقی ایک بچاوہ علاتی بھائی کو مل جائےگا۔
"عشرينیة"اس صورت مسئلہ میں ارکان یہ ہیں:دادا، عینی بہن اور دوعلاتی بہنیں۔
حل:
2x5=10x2=20۔
دادا:2۔4۔8 عینی بہن:2صحیح 1بٹا2۔5۔10۔ علاتی بھائی:1بٹا 2۔1۔2۔
وضاحت:
اس صورت مسئلہ کی تصحیح پہلے دس، پھر بیس کے ساتھ ہوئی،اس لیے اس کو "عشرينیة"کہتے ہیں۔
مختصرۃ زید:ارکان مسئلہ یہ ہیں:ماں ،دادا،عینی بہن ،ایک علاتی بھائی اور ایک علاتی بہن۔
[1] ۔یہ تقسیم موصوف کے مسلک کے مطابق ہے۔