کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 212
(6)۔اگر دو یا زیادہ عصبات جمع ہوں تو ان کی چار صورتیں ہیں:
1۔ دونوں اشخاص جہت،درجہ اور قوت میں برابر ہوں تو میراث میں دونوں شریک ہوں گے،مثلا:بیتے یاسگے بھائی یا چچے۔
2۔ اگر جہت میں مختلف ہوں تو قوی جہت والے کو دوسرے پر ترجیح ہوگی،لہذا بیٹا،باپ سے عصبے کی حیثیت میں مقدم ہوگا۔
3۔ جہت میں متحد ہوں لیکن درجے میں مختلف ہوں،مثلاً:بیٹا اور پوتا دونوں جمع ہوں توترکہ بیٹے کو ملے گا پوتے کو نہیں کیونکہ بیٹا درجے میں قریب تر ہے۔
4۔ اگر جہت اور درجے میں دونوں متحد ہوں لیکن قوت درجے میں مختلف ہوں کہ ایک دوسرے سے قوی ہوتو قوی کو ترجیح ہوگی،مثلاً:سگا بھائی اور علاتی بھائی دونوں ہوں تو سگا بھائی مقدم ہوگا کیونکہ اس کی نسبت ماں باپ دونوں کی طرف ہے جب کہ علاتی کی نسبت صرف باپ کی طرف ہے۔
حجب کابیان
علم میراث میں"حجب" کا باب بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس باب کی تفصیلی معرفت حاصل ہونے ہی سے حق والے کو اس کا حق دیا جاسکتاہے۔اور اس سے عدم واقفیت خطرے کا موجب ہے کیونکہ ممکن ہے کہ وارث کو غیر وارث یا غیر وارث کو وارث قراردے دیاجائے۔یہی وجہ ہے کہ بعض ماہرین علم میراث کا کہنا ہے کہ جو شخص حجب کے بارے میں علم نہیں رکھتا اس کے لیے میراث کے مسائل میں فتویٰ دینا حرام ہے۔
"حجب" کے لغوی معنی"منع کرنے اور روکنے"کے ہیں۔حجاب[1](پردہ) اورحاجب بمعنی مانع ہے،بادشاہ کے دربان کو اسی وجہ سے حاجب کہتے ہیں۔
علمائےمیراث کی اصطلاح میں حجب سے مرادیہ ہے:"کوئی وارث کسی دوسرے وارث کی وجہ سے اپنے کل حصے سے یا زیادہ حصے سے محروم ہوجائے۔"
(1)۔علم میراث میں حجب کی دو قسمیں ہیں:
[1] ۔ قرآن مجیدمیں ہے:"كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ" (المطففین15:83)"ہرگز نہیں! یہ لوگ اس دن اپنے رب سے اوٹ(پردے) میں رکھے جائیں گے۔"