کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 209
اس قرابت دار کو محروم نہیں کرتا جس کی وجہ سے وہ قرابت داربنا ہے مگر اس وقت جب وہ نیابتاً اس کا حصہ لیتا ہو۔
اور اگر وہ رشتے دار اپنے قریبی کا نیابتاً حصہ نہ لے تو وہ محروم نہ ہوگا جیسا کہ اخیافی بھائیوں کا معاملہ ہے کیونکہ وہ ماں کی عدم موجودگی میں ماں کا حصہ نہیں لیتے۔اس کے برعکس دادی اور دادے کی ماں نائب بن کر ماں کےحصے کی وارث بنتی ہیں۔
عصبات کا بیان
"عصبہ"عصب سے ماخوذ ہےجس کے لغوی معنی"باندھنے گھیرنے اور تقویت پہنچانے کے ہیں۔"پگڑیوں کو "عصائب"اس لیے کہاجاتا ہے کہ وہ سر کا احاطہ کرتی ہیں۔عصبہ کا واحد"عاصب"ہے۔عصبہ کا اطلاق واحد،تثنیہ،جمع،مذکر اورمؤنث سب پر یکساں ہوتا ہے۔کسی شخص کے باپ کی جانب سے قرابت دارعصبات کہلاتے ہیں۔اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ انھوں نے اس کا احاطہ کیا ہواہوتاہے۔
علمائے فرائض کی اصطلاح میں "عاصب" وہ وارث ہے جس کا حصہ ترکہ میں مقرر نہ ہو۔اوراگر وہ اکیلا ہوتو سارا مال لے لیتا ہے،اگر صاحب فرض کے ساتھ ہوتو صاحب فرض کا بچا ہوا مال لیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ"
"اصحاب الفرائض کوان کے مقررہ حصے دو۔ پھر جو باقی بچے وہ قریب ترین مرد(عصبہ) کو دو۔"[1]
عصبہ نسبی کی تین قسمیں ہیں جو درج ذیل ہیں:
(1)۔عصبہ بنفسہ:اس قسم میں خاوند اور اخیافی بھائی کے سوا وہ مرد شامل ہیں جن کامیراث میں سے حصہ لینے پر علماء کا اجماع ہے اور وہ چودہ افراد ہیں جو یہ ہیں:بیٹا،پوتا اگرچہ نیچے ہو،باپ ،دادا،سگا بھائی،سگے بھتیجے ،علاتی بھائی ،علاتی بھتیجے،سگا چچا،سگے چچے کے بیٹے،علاتی چچا،علاتی چچے کے بیٹے،آزاد کرنے والا اور آزاد کرنے والی۔
(2)۔عصبہ بغیرہ: ہروہ ذی فرض عورت ہے جو اپنے عصبہ بھائی کے ساتھ مل کرعصبہ بن جاتی ہے اور یہ چار عورتیں ہیں:
1۔ بیٹی،میت کے بیٹے کے ساتھ مل کر عصبہ بن جاتی ہے۔
2۔ پوتی،اپنے درجے کے پوتے کے ساتھ عصبہ بن جاتی ہے۔وہ اس کا سگا بھائی ہویا اس کے چچاکا بیٹا یا اس کے
[1] ۔صحیح البخاری،الفرائض باب میراث الولد من ابیہ وامہ، حدیث6732۔وصحیح مسلم الفرائض باب الحقوالفرائض با ھلھا فما بقی فلاولیٰ رجل ذکر، حدیث 1615۔