کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 199
جدہ صحیحہ کے وارث ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ ماں زندہ نہ ہو کیو نکہ میت اور جدہ (نانی) کے درمیان ماں واسطہ ہے اور واسطہ دور کے رشتہ والے کو محروم کر دیتا ہے الایہ کہ شریعت نے جسے مستثنیٰ قراردیا ہو۔[1] اہل علم کا اجماع ہے کہ ماں ہر قسم کی جدات کو محروم کر دیتی ہے۔
جدات میں ترکہ کی تقسیم کا طریقہ:
جب جدہ ایک ہو اور میت کی ماں زندہ نہ ہوتو وہ چھٹا حصہ لے گی جیسا کہ اوپر گزرچکا ہے۔یاد رہے جدہ کا حصہ چھٹے سے زیادہ نہ ہوگا۔بعض علماء کی رائے ہے کہ جب میت کی اولاد نہ ہو اور دویا دو سے زیادہ بھائی بہن نہ ہوں تو جدہ کو(ماں کی طرح) ایک تہائی ترکہ ملےگا لیکن یہ قول شاذ اور ناقابل اعتماد ہے۔
(1)۔اگر ایک سے زیادہ جدات ہوں جو ایک درجے کی ہوں تو وہ سب چھٹے حصے میں برابر کی شریک ہوں گی کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایسا ہی فیصلہ دیا تھا،اس لیے کہ وہ ایک سے زیادہ تھیں اورکوئی مذکر ان کے ساتھ شریک نہیں تھا،لہذا(زیادہ) بیویوں کی طرح وہ بھی(ایک ہویا زیادہ) برابر ہیں اور پھر ترجیح دینے والا قرینہ بھی نہیں ہے۔
(2)۔اگر زیادہ جدات ہوں تو جو میت کے قریب تر ہوں گی وہ چھٹے حصے کی وارث ہوں گی۔وہ ماں کی جانب سے ہوں یا باپ کی جانب سے اور دور کےرشتے والی جدات محروم ہوں گی۔
(3)۔میت کی دادی میت کے باپ کی موجودگی میں وارث ہوگی۔اس طرح دادے کی ماں دادے کی موجودگی میں وارث ہوگی ساقط نہ ہوگی اور یہ عام قاعدے کے خلاف ہے۔قاعدہ یہ ہے کہ جو شخص کسی واسطے سے میت سے قرابت رکھے تو وہ واسطہ دوروالے کو محروم کردے گا،چنانچہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے باپ کی موجودگی میں دادی کے حصے کے بارے میں روایت ہے کہ"یہ پہلا واقعہ تھاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میت کی دادی کو باپ کی موجودگی میں چھٹا حصہ دیا تھا۔[2] اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جدہ اپنے واسطے کی میراث نہیں سمیٹ رہی کہ اس کی موجودگی میں اسے محروم قراردیاجائے۔"[3]
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"جس نے یہ کہا کہ جو شخص کسی کے واسطے سے وارث ہوگا وہ اس واسطے کی موجودگی میں ترکہ سے محروم ہوگا اس کا قول باطل ہے کیونکہ کبھی کوئی واسطے کی موجودگی میں اپناحصہ لیتا ہے جیسے اخیافی بھائی اور بہن ماں کی موجودگی میں وارث ہوتے ہیں، حالانکہ یہ ماں ان کے اور میت کے درمیان
[1] ۔مثلاً: اخیافی بھائی اور اخیافی بہنیں ماں کی موجدگی میں بھی حالانکہ وہ واسطہ ہے وارث ہو جاتے ہیں۔(صارم)
[2] ۔(ضعیف) جامع الترمذی، الفرائض، باب ماجاء فی میراث الجدۃ مع ابنھا،حدیث 2102۔
[3] ۔حضرت علی اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ وہ دادی کو اس کے بیٹے(میت کے باپ) کی موجودگی میں وارث نہیں بناتے تھے۔(صارم)