کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 186
(1)۔تجہیز و تکفین : سب سے پہلے میت کے ترکہ میں سے کفن سے لے کر دفن تک تمام اخراجات ادا ہوں گے۔ (2)۔ادائیگی قرض: پھر مطلق قرض ادا ہوں گے۔ وہ قرض اللہ تعالیٰ کا ہو ،مثلاً: زکاۃ ،کفارات نذر اور حج واجب یا کسی انسان کا حق ہو۔ (3)۔ اجرائے وصیت: پھر میت کے مال میں سے زیادہ سے زیادہ ایک تہائی (3/1)سے وصیتیں پوری کی جائیں گی۔ (4)۔تقسیم ترکہ: مذکورہ حقوق ادا کرنے کے بعد جو مال بچے گا اسے کتاب وسنت کے مطابق ورثاء میں تقسیم کیا جائے گا۔ ترکہ کی تقسیم اصحاب الفروض سے شروع ہوگی، پھر اگر مال باقی بچ گیا تو وہ عصبات (ورثاء) کو ملے گا جن کی تفصیل آگے آئے گی۔ شریعت کے وضع کردہ احکام میراث میں کسی قسم کا تغیر جائز نہیں ان میں تغیر کرنا اللہ عزوجل کے ساتھ کفر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "تِلْكَ حُدُودُ اللّٰهِ ۚ وَمَن يُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿١٣ وَمَن يَعْصِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ " "یہ حدیں اللہ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ کی اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ جنتوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وه ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔اور جو شخص اللہ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی مقرره حدوں سے آگے نکلے اسے وه جہنم میں ڈال دے گا جس میں وه ہمیشہ رہے گا، ایسوں ہی کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔"[1] امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں:" اللہ کے فرمان "تِلْكَ حُدُودُ اللّٰهِ"میں سابقہ احکام میراث کی طرف اشارہ ہے اور انھی کو حدود اللہ کہا ہے کیونکہ حد سے تجاوز کرنا درست نہیں ہوتا۔ اور"وَمَن يُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ "میں میراث کی تقسیم کی طرف اور شرعی احکام کی طرف اشارہ ہے جیسا کہ آیت کے الفاظ"يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ"کا عموم بھی اسی پر دال ہے۔ سنن ابن ماجہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مَنْ قَطَعَ مِيرَاث وَارِثِهِ ، قَطَعَ اللّٰهُ مِيرَاثَهُ مِنَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. "  "جس نے کسی وارث کو اس کی میراث سے محروم کیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روزاسے جنت کی میراث سے
[1] ۔النساء:4۔13۔14۔