کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 168
مریض اور مالی تصرفات
انسان کی حالت صحت ،حالت مرض سے اس اعتبار سے مختلف ہوتی ہے کہ اس کے شرعی حدود میں رہ کر سمجھداری کی حالت میں کیے ہوئے مالی تصرفات معتبر ہوتے ہیں اور اس پر کوئی پکڑ اور استدراک نہیں کر سکتا ،لہٰذا حالت صحت میں صدقات و خیرات کرنا حالات مرض کے صدقات و خیرات سے گئی گنا زیادہ ثواب کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"وَأَنفِقُوا مِن مَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُن مِّنَ الصَّالِحِينَ ﴿١٠﴾ وَلَن يُؤَخِّرَ اللّٰهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا ۚ وَاللّٰهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ"
"اور جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہماری راه میں) اس سے پہلے خرچ کرو کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے تو وہ کہنے لگے: اے میرے پروردگار! مجھے تو تھوڑی دیر کی مہلت کیوں نہیں دیتا کہ میں صدقہ کروں اور نیک لوگوں میں سے ہو جاؤں ۔اور جب کسی کا مقرره وقت آجاتا ہے تو اسے اللہ ہر گز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ بخوبی باخبر ہے" [1]
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ افضل صدقہ کون سا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ حَرِيصٌ تَأْمُلُ الْبَقَاءَ وَتَخْشَى الْفَقْرَ، وَلَا تُمْهِلَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ قُلْتَ: لِفُلَانٍ كَذَا وَلِفُلَانٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ وفي لفظ: شَحِيحٌ "
"تم ایسی حالت میں صدقہ کرو کہ تم تندرست اور مال کے خواہشمند ہو، غنی کی امید ہو، فقرکا ڈر ہو۔ اور اسے (صدقے کو) اس قدر مؤخر نہ کرو کہ جب جان حلق تک آجائے تو کہو: فلاں کا اتنا حصہ ہے اور فلاں کا اتنا جبکہ وہ تو فلاں فلاں کا ہو ہی چکا ۔"[2]
مرض دو قسم کا ہوتا ہے:
[1] ۔المنافقون:63/10۔11۔
[2] ۔صحیح البخاری، الوصایا، باب الصدقہ عند الموت ،حدیث :2748وصحیح مسلم، الزکاۃ باب بیان ان افضل الصدقۃ صدقةالصحیح الشحيح ،حدیث 1032۔