کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 166
اپنے باپ کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کی موجودگی میں باپ سے قرض کی واپسی کا تقاضا کرنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" أَنْتَ وَمَالُكَ لأَبِيكَ " ’’ تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔‘‘ [1]
اس روایت سے ثابت ہوا کہ باپ سے قرض کا مطالبہ کرنا اولاد کا حق نہیں ہے، نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا" ’’اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو۔‘‘[2]
اللہ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ احسان کرنے کا حکم دیا ہے اور احسان میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ اگر والدین کے ذمے اولاد کا کوئی حق (قرض وغیرہ) ہو تو اولادان سے اس کا مطالبہ نہ کرے مگر والدین کے ذمے اولاد کے جو لازمی اخراجات ہیں۔ (نان و نفقہ وغیرہ) ان کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ بچہ کمانے کے قابل نہ ہو کیونکہ زندگی کی حفاظت ضروری ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ ہندہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
"خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ "
"اتنا مال (خاوند کی اجازت کے بغیر )لے سکتی ہو جو دستور کے مطابق تمھیں اور تمہاری اولاد کو کافی ہو۔"[3]
ہدیہ بغض و کینہ کو ختم کرتا ہے اور الفت و محبت پیدا کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"تَهَادَوْا فَإِنَّ الْهَدِيَّةَ تُذْهِبُ وَحرَ الصَّدْرِ"
"ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو کیونکہ ہدیہ سینوں کی کدورت ختم کر دیتا ہے۔"[4]
ہدیہ کو رد نہیں کرنا چاہیے اگرچہ معمولی ہی کیوں نہ ہو۔ نیز اس کا مناسب بدلہ دینا مسنون ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مروی ہے:
"كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيهِ وَسَلَّمَ يَقبَلُ الهَدِيَّةَ وَيُثِيبُ عَلَيهَا"
"آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول کرتے اور اس کے بدلے میں دیا کرتے تھے۔"[5]
اور یہ دین اسلام کی خوبیوں میں سے ایک خوبی ہے اور بلندیٔ اخلاق کا مظہر ہے۔
[1] ۔سنن ابی داؤد البیوع باب الرجل یا کل من مال ولدہ حدیث 3530 وسنن ابن ماجہ التجارات باب ماللرجل من مال ولدہ حدیث 2291 واللفظ لہ۔
[2] ۔۔الانعام:6/151۔
[3] ۔صحیح البخاری النفقات باب اذا لم ینفق الرجل فللمراہ ان تاخذ بغیر علمہ۔۔۔حدیث 5364۔
[4] ۔جامع الترمذی الولاء والھبۃ باب فی حث النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم علی الھدیۃ ،حدیث 2130۔
[5] ۔صحیح البخاری الھبۃ، باب المکافاۃ فی الھبۃ ،حدیث 2585۔