کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 16
تجارت کے مسائل اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت مطہرہ میں معاملات کے مسائل کو بڑی وضاحت سے بیان فرمایا ہے کیونکہ لوگوں کو ان کی اشد ضرورت پیش آتی ہے،مثلاً:لوگوں کو غذا کی ضرورت ہے جو ان کے جسموں کو قوت دے۔اسی طرح انھیں لباس،مکان،سواری وغیرہ کی حاجت ہوتی ہے کیونکہ یہ اشیاء زندگی کی بنیادی اور تکمیل ضروریات میں شامل ہیں۔ (الف)۔کتاب اللہ،سنت رسول ،اجماع اُمت اور قیاس سے بیع کا مشروع ہونا ثابت ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَأَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ""اور اللہ نے بیع(تجارت) کو حلال کیا ہے۔"[1] نیز فرمایا: "لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ" "تم پر اپنے رب کا فضل تلاش کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔"[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " البَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا،فَإِنْ صَدَّقَا وَبَيَّنَا، بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَّبَا، مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا " "خریدوفروخت کرنے والے دونوں آدمیوں کو تب تک اختیار ہے جب تک(مجلس سے اٹھ کر) الگ الگ نہیں ہوجاتے۔اگر دونوں سچ بولیں اور(سودے کی حقیقت) واضح کردیں تو دونوں کی بیع میں برکت ہوگی اور اگر دونوں جھوٹ بولیں گے اور(حقیقت کو) چھپائیں گے تو ان کی بیع سے برکت اٹھ جائے گی۔"[3] خریدوفروخت کی مشروعیت پر علمائے امت کا اجماع ہے۔باقی رہا قیاس تو اس کے بارے میں عرض ہے کہ لوگوں کی حاجت وضرورت بیع کے جواز کی متقاضی ہے کیونکہ انسان کی ضرورت قیمت یا ایسی قیمتی چیز کے ساتھ وابستہ ہوتی ہے جو کسی دوسرے انسان کی ملکیت ودسترس میں ہے۔اور وہ اسے کسی چیز کے عوض ہی میں دے گا،لہذا حکمت
[1] ۔البقرۃ 2/275۔ [2] ۔البقرۃ2/198۔ [3] ۔صحیح البخاری ،البیوع،باب اذا بین البیعان۔۔۔حدیث:2079،وصحیح مسلم،البیوع ،باب الصدق فی البیع والبیان ،حدیث:1532۔