کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 145
(5)۔"جُعَالَه"کے جواز کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
"وَلِمَن جَآءَ بِهِۦ حِمْلُ بَعِيرٍۢ وَأَنَا۠ بِهِۦ زَعِيمٌ"
"اور جو اسےلے آئے اس کے لیے ایک اونٹ کا بوجھ غلہ ہے اور اس وعدے کا میں ضامن ہوں۔"[1]
سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے "جُعَالَه"کے جواز کی دلیل سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی وہ روایت ہے جس میں وہ فرماتے:
" انْطَلَقَ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا حَتَّى نَزَلُوا عَلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، فَلُدِغَ سَيِّدُ الْحَيِّ، فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ نَزَلُوا لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ، فَأَتَوْهُمْ، فَقَالُوا: يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ، وَسَعَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ، فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ مِنْ شَيْءٍ؟ قَالَ بَعْضُهُمْ: نَعَمْ وَاللّٰهِ لأَرْقِي، وَلَكِنْ وَاللّٰهِ لَقَدِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا، فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَكُمْ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلا، فَصَالَحُوهُمْ عَلَى قَطِيعٍ مِنَ الْغَنَمِ، فَانْطَلَقَ يَتْفُلُ عَلَيْهِ، وَيَقْرَأُ {الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ}فَكَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَانْطَلَقَ يَمْشِي وَمَا بِهِ قَلَبَةٌ، قَالَ: فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، فَقَالَ بَعْضُهُمُ: اقْسِمُوا، قَالَ الَّذِي رَقَى: لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَذْكُرَ لَهُ الَّذِي كَانَ، فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا، فَقَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا لَهُ، فَقَالَ: «وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ»، ثُمَّ قَالَ: «أَصَبْتُمُ اقْسِمُوا، وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ سَهْمًا» "
" صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت ایک سفر میں عرب کے ایک قبیلے کے پاس سے گزری،اہل قبیلہ سے کھانا طلب کیا لیکن انہوں نے کھانے پینے کے لیے کچھ دینے سے انکار کر دیا،اتفاق سے قبیلے کے سردار کو سانپ نے ڈسا، انہوں نے اس کےعلاج کےلیے بھاگ دوڑ کی لیکن کوئی شے فائدہ نہ دے رہی تھی۔ کسی نے کہا: اگر تم ان لوگوں کے پاس جاؤ جویہاں پڑاؤ ڈالےہوئےہیں شاید ان کے پاس کچھ ہو تو وہ ان (صحابہ کرام) کے پاس آئے اور کہا: اے لوگو! ہمارے سردار کوسانپ ڈسا ہے اور ہم نے ہر ممکن کوشش کر لی ہے لیکن کوئی شے فائدہ نہیں دےرہی۔ کیا ( ہمارے سردار کےعلاج کےلیے) تم میں کسی
[1] ۔یوسف 12/72۔