کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد2) - صفحہ 111
شراکت کی یہ نوع جائز ہے کیونکہ یہ شراکت کی تمام ان انواع پر مشتمل ہے جو فرداًفرداًجائز ہیں، لہٰذا اگر ایک قسم دوسری کے ساتھ جمع ہو جائے تو بھی جائز ہے، ناجائز ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔ منافع کی شرح کا جووہ باہم طے کر لیں گے، اسی کے مطابق نفاذ ہو گا ،البتہ خسارہ ہونے کی صورت میں وہ اپنے سرمائے کی نسبت سے برداشت کریں گے۔ شریعت اسلامیہ نے مباح کی حدود میں رہ کر کسب و کمائی کا دائرہ وسیع کر دیا ہے اور مباح قراردیا ہے کہ انسان انفرادی طور پر کمائی کرے یا دوسرے کا شریک بن جائے، البتہ لوگ طے شدہ شرائط کی پاسداری کرتے ہوئے عمل کریں الایہ کہ کوئی ناجائز اور حرام شرط شامل ہو۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ شریعت ہر زمانے کے لیے قابل عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی شریعت پر چلائے اور اس پر قائم رکھے، اتباع اور عمل صالح کی توفیق دے۔ بے شک وہی سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔