کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 98
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "تَنز ِهُوا مِن الْبَوْلِ, فَإِنَّ عَامَّةَ عَذَابِ الْقَبْرِ مِنْهُ" "پیشاب کی چھینٹوں سے بچو کیونکہ عام طور پر قبر کا عذاب اسی وجہ سے ہوتا ہے۔"[1] اگر کسی عورت کے کپڑے کوحیض کاخون لگ جائے اور وہ اس میں نماز پڑھنے کا ارادہ رکھتی ہوتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کپڑے کو دھونے کا حکم دیاہے۔جوتے پہن کر نماز ادا کرنے کی صورت میں جوتوں کو زمین پررگڑنے کا حکم فرمایا ہے۔مسجد میں کوئی پیشاب کردے تو اس جگہ پر پانی بہانے کو کہاہے۔اس کےعلاوہ بھی بہت سے دلائل ہیں جواجتناب نجاست پر دلالت کرتے ہیں،لہذا نمازی کے بدن،کپڑے یا نماز کی جگہ پر اگر نجاست کاوجود ہوتو اس کی نماز نہ ہوگی۔اسی طرح اگر اس نے کوئی ایسی چیز اٹھائی ہوجس میں نجاست ہوتو اس حال میں بھی اس کی نماز درست نہ ہوگی۔ (2)۔اگر کسی نے ادائیگی نماز کے بعد اپنے وجود پر نجاست دیکھی لیکن اسے یہ معلوم نہیں کہ یہ کب کی ہے تو اس کی ادا شدہ نمازدرست ہوگی۔اسی طرح اگر ایک شخص کو ادائیگی نماز سے قبل نجاست کا علم تھا لیکن اس نے بھول کراسی طرح نماز ادا کرلی تو بھی قول راجح کے مطابق اس کی نماز ہوجائے گی،اگر کسی کودوران نماز نجاست کاعلم ہواتو اگر عمل کثیر کے بغیر اسے زائل کرنا ممکن ہوتو نماز کی حالت میں ہی زائل کردے اورنماز جاری رکھے،جیسےنجس جوتے کو اتارنا یانجس پگڑی کوکھول دینا یااتاردینا۔اگر اس نجاست کو نماز کے دوران صاف کرنا یاالگ کرنا ممکن نہ ہوتو اس کی نماز باطل ہوگی۔ (3)۔قبرستان میں نماز جنازہ کے علاوہ اور کوئی نماز ادا کرنا درست نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "الأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلَّا المَقْبَرَةَ وَالحَمَّامَ" "قبرستان اورحمام(غسل خانہ) کے سوا زمین کا ہر حصہ نماز کی ادائیگی کے لائق ہے۔"[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا تُصَلُّوا إِلَى الْقُبُورِ وَلا تَجْلِسُوا عَلَيْهَا "
[1] ۔سنن دارقطنی 1/126 حدیث 452 وصحیح الجامع للالبانی ،حدیث 3002۔ [2] ۔جامع الترمذی، الصلاۃ، باب ماجاء ان الارض کلھا مسجد الاالمقبرۃ والحمام ،حدیث 317 وسنن ابی داود، الصلاۃ ،باب فی المواضع التی لاتجوز فیھا الصلاۃ ،حدیث 492 وسنن ابن ماجہ، المساجد والجماعات ،باب المواضع التی تکرہ فیھا الصلاۃ ،حدیث 745 ومسند احمد 3/83۔