کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 96
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ عورت جب بالغ ہوجائے اور نماز میں اس کے بال ننگے ہوں تواس کی نماز نہیں ہوگی۔[1] مندرجہ بالا احادیث کے علاوہ اللہ تعالیٰ کے یہ ارشادات بھی ہیں: "وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ" "اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں،سوائے اس کے جواز خود ظاہر ہے ۔اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیوں کے بُکل مارے رہیں اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ کریں،سوائے اپنے خاوندوں کے۔"[2] "يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيبِهِنَّ" اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں۔"[3] ایک اور مقام پر فرمایا: "وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ" "جب تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو۔تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے کامل پاکیزگی یہی ہے۔"[4] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: " كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا ، فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ " "حاجیوں کے قافلے ہمارے قریب سے گزرتے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں حالت ِاحرام میں ہوتیں۔جب ان کا گزر ہمارے قریب سےہوتا تو ہم چہروں پر پردہ ڈال لیتیں،جب وہ آگے نکل جاتے تو پردہ اٹھا لیتیں۔"[5]
[1] ۔جامع الترمذی ،الصلاۃ ،باب ماجاء لا تقبل صلاۃ المراۃ الحائض الا بمخمار، حدیث 377۔ [2] ۔النور 24/31۔ [3] ۔ الاحزاب۔33/59۔ [4] ۔الاحزاب 33/83۔ [5] ۔سنن ابی داود، المناسک باب فی المحرمۃ تغطی وجھھا ،حدیث 1833 وسنن ابن ماجہ، المناسک ،باب المحرمۃ تسدل الثوب علی وجھھا ،حدیث 2935 ومسند احمد 6/30۔