کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 93
بےحدضروری ہے اور اس کا ظاہرکرنا قبیح اورباعث شرم ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ" "اے اولادآدم!تم مسجد کی ہر حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو۔"[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا يَقْبَلُ اللّٰهُ صَلاةَ حَائِضٍ إِلاَّ بِخِمَارٍ" "اللہ تعالیٰ بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں کرتا۔"[2] حافظ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ نے کہاہے :جو شخص کپڑا حاصل ہونے کے باجود ننگا ہوکر نماز پڑھتاہے،اس کی نماز فاسد ہوگی۔اس پر اہل علم کا اجماع ہے۔[3] نماز میں اورلوگوں کے سامنے یاخلوت میں شرمگاہ کو ڈھانپنا لازمی اور ضروری ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اِحْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ»، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللّٰهِ إِذَا كَانَ القَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ؟ قَالَ: «إِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَاهَا أَحَدٌ فَلَا تُرِيَنَّهَا»، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللّٰهِ إِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا؟ قَالَ: «فَاللّٰهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ" "اپنی شرمگاہ کی ہر ایک سے حفاظت کر سوائے بیوی اور لونڈی کے۔"(راوی کابیان ہے کہ) میں نے کہا:اے اللہ کے رسول!جب قوم کے لوگ جمع ہوں تو؟فرمایا:" اگرتوطاقت رکھے کہ اسے(شرم گاہ کو) کوئی نہ دیکھ سکے تو ایساکر۔"کہا:اگر کوئی الگ تھلگ اکیلا بیٹھا ہوتو؟فرمایا:" اللہ تعالیٰ کا زیادہ حق ہے کہ اس سے لوگوں کی نسبت زیادہ شرم کی جائے۔"[4] اللہ تعالیٰ نےشرمگاہ کو(بلاوجہ) ظاہر کرنے کو فحش سے تعبیر کیا ہے،چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وَإِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً قَالُوا وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءَنَا وَاللّٰهُ أَمَرَنَا بِهَا قُلْ إِنَّ اللّٰهَ لا يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ "
[1] ۔الاعراف 7/31۔ [2] ۔سنن ابی داود، الصلاۃ ،باب المراۃ تصلی بغیر خمار، حدیث 641 وجامع الترمذی، الصلاۃ ،باب ماجاء لا تقبل صلاۃ المراۃ الحائض الابخمار، حدیث 377 وسنن ابن ماجہ، الطھارۃ وسننھا، باب اذا حاضت الجاریۃ لم تصل الا بخمار ،حدیث 655۔ [3] ۔التمھید لابن عبدالبر :6/379۔ [4] ۔سنن ابی داود، الحمام،باب فی التعری، حدیث 4017 وجامع الترمذی، الادب، باب ماجاء فی حفظ العورۃ ،حدیث 2794 واللفظ لہ۔