کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 87
(10)۔مؤذن کی اذان کاجواب دینامسنون ہے جس کا طریقہ یہ ہے کہ جو کلمہ مؤذن کہے،سننے والا بھی جواب میں وہی کلمہ دہرائے لیکن "حي علي الصلاة" اور"حي علي الفلاح" کے جواب میں "لاحول ولاقوةالاباللّٰه"کہے۔[1] جب مؤذن اذان دے کر فارغ ہوجائے تو موذن اور سننے والا(دونوں) درودشریف پڑھیں اور پھر یہ دعا پڑھیں: "اللّٰهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ" "اے اللہ! اے اس مکمل دعوت اور قائم ہونے والی نماز کے رب!محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خاص تقرب اور خاص فضیلت عطا فرما اور انھیں اس مقام محمود پر فائز فرما جس کا تونے ان سے وعدہ کیا ہے۔"[2] (11)۔جب اذان ہوجائے تب مسجد سے باہرنکلنا جائز نہیں،البتہ اگر کوئی شرعی عذر ہویا واپس آجانے کی نیت ہوتو کوئی حرج نہیں۔ (12)۔اذان کے ابتدائی کلمات سنتے ہی کسی بیٹھے ہوئے شخص کا فوراً کھڑے ہوجانا درست نہیں کیونکہ اس سے شیطان سے مشابہت ہوتی ہے بلکہ وہ آرام سے اذان سنے اور اس کا جواب دے کرمسجد کا رخ کرے اور تمام مصروفیات ترک کردے۔[3] اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللّٰهُ أَن تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ ﴿٣٦﴾ رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللّٰهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ۙ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ " "ان گھروں میں جن کے ادب واحترام کا اور اللہ تعالیٰ کا نام وہاں لیے جانے کا حکم ہے، وہاں صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہیں ۔ایسے لوگ جنہیں تجارت اور خرید وفروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز
[1] ۔صحیح مسلم ،الصلاۃ ،باب استحباب القول مثل قول المؤذن۔۔۔حدیث 385۔ [2] ۔صحیح البخاری، الاذان ،باب الدعاء عندالنداء، حدیث 614۔ [3] ۔اذان سنتے ہی اٹھنے اور بھاگنے میں مسلمان اور شیطان میں فرق ہے۔پہلا مسجد کی طرف نماز ادا کرنے کے لیے اٹھنا اور بھاگنا ہے جبکہ دوسرا اس کے برعکس ہے ،لہذا تشبیہ محل نظر ہے۔(صارم)