کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 71
ارادہ ہوتو سستی نہ کیجیے۔مسجد میں داخل ہوتے وقت اپنے جوتوں کو اچھی طرح دیکھ لیں،اگران کو نجاست لگی ہوتو صاف کرلیں۔نجاست سے آلودہ جوتے مسجد میں لے کر نہ جائیے اور نہ انھیں مسجد میں رکھیے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اس قول وعمل کی توفیق دے جو اسے محبوب اور پسند ہو۔ حیض اور نفاس کے احکام اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰهُ ۚ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ " "(اے پیغمبر!) آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجیئے کہ وه گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وه پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ، ہاں جب وه پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے، اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔"[1] حیض ایک طبعی اور فطری خون ہے جو مقررہ ایام میں عورت کے رحم سے نکلتا ہے۔اللہ تعالیٰ نےاسے ماں کے پیٹ میں موجود بچے کی خوراک بنایا ہے کیونکہ اسے وہاں خوراک کی حاجت ہوتی ہے۔اگر ماں کے پیٹ میں جانے والی خوراک میں رحم کا بچہ شریک ہوجاتا توعورت کمزور ہوجاتی۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خون حیض کو بچے کی غذا بنادیا۔اسی بنا پر حاملہ عورت کوحیض نہیں آتا۔جب بچہ پیدا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس نومولود کی خوراک دودھ کی شکل میں ماں کے پستانوں میں منتقل کردیتا ہے جو وہاں سے حاصل کرتا ہے،اس وجہ سے دودھ پلانے والی عورت کے حیض میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔جب عورت حمل اور رضاعت کےمراحل سے فارغ ہوجاتی ہے تو اس خون کی ماں کے رحم میں ضرورت نہیں رہتی،چنانچہ ہر ماہ تقریباً چھ یا سات دن اسے حیض کا خون آتا ہے،کبھی عورت کے مزاج یا خاص حالات کی وجہ سے اس میں کمی وبیشی بھی ہوجاتی ہے۔ حائضہ عورت کے حیض کے ایام اور حیض کے اختتام سے متعلق کتاب وسنت میں مفصل احکام ہیں جن کا خلاصہ
[1] ۔البقرۃ: 222۔