کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 68
زائل ہوجائے تو حصول طہارت کے لیے کافی ہے۔حدیث میں ہے کہ ایک اعرابی نے مسجد میں پیشاب کردیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ پر ہانی کا ڈول بہادینے کا حکم دیا۔[1] بارش یا سیلاب کے بہاؤ سے بھی زمین پاک ہوجاتی ہے۔یعنی جب اس پر پانی بہادیا جائے یا بارش ہوجائے یا اس زمین پر بارش کا پانی گزر جائے اور نجاست دھل جائے تو وہ نجس جگہ صاف ہوجاتی ہے۔ (3)۔اگرکتے یا خنزیر کالعاب وغیرہ لگ جائے یا وہ کسی برتن میں منہ ڈال دیں تو حصول طہارت کے لیے اسے سات مرتبہ پانی سے اور ایک مرتبہ مٹی سے دھویا اور صاف کیاجائے۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: " إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي انائ احدكم ، فليَغْسِلهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ ، أُولاهُنَّ بِالتُّرَابِ" "جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تووہ اس برتن کو سات مرتبہ پانی سے دھوئے۔پہلی مرتبہ مٹی سے صاف کرے۔"[2] واضح رہے اس حکم کا اطلاق برتنوں کے علاوہ کپڑوں ،بستروں اور چٹائیوں پر بھی ہوتا ہے۔ (4)۔اگر پیشاب،پاخانہ یا خون وغیرہ کی نجاست لگی ہو تو خشک ہونے کی صورت میں اسے کھرچ دیا جائے ،بعدازیں پانی کے ساتھ دھو دیاجائے کہ اس کاوجود اور رنگ باقی نہ رہے۔دھونے کے قابل اشیاء تین قسم کی ہوتی ہیں: 1۔ جن اشیاء کا نچوڑنا ممکن ہو،مثلاً:کپڑا وغیرہ۔ایسی اشیاء کو دھونے کے بعد نچوڑنا لازمی ہے۔ 2۔ جن اشیاء کانچوڑ ناممکن نہ ہو،البتہ انھیں الٹا یا پلٹا یاجاسکتا ہومثلاًچمڑا ،قالین وغیرہ۔ایسی اشیاء کو دھوتے وقت الٹانا،پلٹانا ضروری ہے۔ 3۔ وہ اشیاء جنھیں نچوڑنا یا پلٹانا ممکن نہ ہوتو اسے کسی ڈنڈے وغیرہ سے کوٹ لیا جائے اور اس پر کوئی بھاری چیزرکھ دی جائے تاکہ دھونے کے بعد اس میں موجود پانی حتی الامکان خارج ہوجائے۔ (5)۔اگر بدن یا کپڑے پر نجاست لگ جائے اور اس کی جگہ مخفی ہوتو جس جگہ پر نجاست کا احتمال ہواسے دھولیا جائے،یہاں تک کہ نجاست کے زوال کایقین ہوجائے۔اگر نجاست کی جگہ کا علم نہ ہوتو وہ چیز مکمل طورپر دھوڈالی جائے۔ (6)۔اگر چھوٹا بچہ(جوکھاناکھانے کے قابل نہ ہو)پیشاب کردے تو اس پر پانی کے چھینٹے مار دیے جائیں تو طہارت
[1] ۔ھذا معنی الحدیث واصلہ فی صحیح البخاری، الوضوء باب ترک النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم والناس الاعرابی۔۔۔حدیث 219،وصحیح مسلم الطھارۃ، باب وجوب غسل البول وغیرہ من النجاسات۔۔۔حدیث 284۔ [2] ۔صحیح البخاری الوضوء باب اذا شرب الکلب فی اناء احدکم فلیغسلہ سبعا حدیث 172 وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب حکم ولوغ الکلب، حدیث 279۔وسنن النسائی، المیاہ، باب تعفیر الاناء بالتراب من ولوغ الکلب فیہ ،حدیث 339 واللفظ لہ۔