کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 63
کرنے کا حکم دیا ہے جوحتی الامکان واجب ہے۔لیکن کبھی ایسے حالات پیش آجاتے ہیں کہ پانی حقیقتاً میسر نہیں ہوتا یا پانی موجود تو ہوتا ہے لیکن شرعی عذر کی وجہ سے اس کے استعمال کی طاقت نہیں ہوتی۔ایسی حالت میں اللہ تعالیٰ نے تیمم کو وضو کاقائم مقام قراردیا ہے تاکہ مخلوق پرآسانی رہے اور مشقت ومشکل سے بچ جائے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کاارشادہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ۚ وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ مَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ " "اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ کو، اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو ،اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو، اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کرلو، ہاں اگر تم بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم میں سے کوئی حاجت ضروری سے فارغ ہو کر آیا ہو، یا تم عورتوں سے ملے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو تم پاک مٹی سے تیمم کرلو، اسے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مل لو اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا بلکہ اس کا اراده تمہیں پاک کرنے کا اور تمہیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے، تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو"[1] (1)۔تیمم کا لغوی معنی"قصد وارادہ"ہے اور اصطلاحی معنی" چہرے اور ہاتھوں پر پاک مٹی سے مخصوص طریقے کے ساتھ مسح کرنا"ہے۔ (2)تیمم قرآن مجید،سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اوراجماع امت سےثابت ہے۔تیمم امت محمدیہ کی ایک خوبی اور اس کے لیے ایک خصوصی عطیہ الٰہی ہے۔حصول پاکیزگی کا یہ ذریعہ کسی اور اُمت کے حصے میں نہیں آیا۔یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہم پر آسانی اور احسان ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي: نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَجُعِلَتْ لِي الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، فَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلاَةُ فَلْيُصَلِّ" "مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملیں۔ایک ماہ کی مسافت پرموجود دشمن پر
[1] ۔المائدۃ :5/6۔