کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 58
اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح اور صریح دو روایتیں آتی ہیں۔[1]اونٹ کے علاوہ کسی اور حلال جانور کا گوشت کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ اس باب میں کچھ ایسی اشیاء بھی ہیں جن میں علماء کا اختلاف ہے کہ ان سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ۔اور وہ یہ ہیں: 1۔ شرم گاہ کو چھونا (2)شہوت سے عورت کو پکڑنا(3)میت کو غسل دینا اور (4)مرتد ہو جانا۔ اہل علم کی ایک جماعت کی رائے یہ ہے کہ درج بالا صورتوں میں سے کوئی ایک پیش آجائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے جب کہ بعض اہل علم ان میں سے کسی صورت میں نقض وضو کے قائل نہیں۔ دراصل یہ مسئلہ غور و فکر کا محتاج اور اجتہادی ہے۔ اگر اختلاف کی دلدل سے نکلنے کی خاطر وضو کر لیا جائے تو مستحسن ہے۔ اب زیر بحث موضو ع سے متعلق ایک اہم مسئلہ باقی رہ گیا ہے اور وہ یہ کہ یقینی طور پر طہارت حاصل کر لینے کے بعد کسی کو شک ووہم پڑگیا کہ کسی وجہ سے اس کا وضو قائم نہیں رہا تو وہ کیا کرے؟اس بارے میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ فِي بَطْنِهِ شَيْئًا فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ أَخَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ أَمْ لا فَلا يَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا " "جب کوئی شخص اپنے پیٹ میں بوجھ وغیرہ محسوس کرے ،پھر اسے شک پڑ جائے کہ پیٹ سے کوئی شے نکلی ہے یا نہیں تو وہ شخص آواز یا بو محسوس کیے بغیر (وضو کرنے کے لیے) مسجد سے باہر نہ نکلے۔"[2] روایت مذکورہ اور اس موضوع کی دیگر روایات سے یہ مسئلہ واضح ہوتا ہے کہ اگر کسی مسلمان کو اپنی طہارت پر پہلے یقین ہو، پھر اسے زوال طہارت کا شک پڑجائے تو اس کی طہارت باقی رہے گی کیونکہ یہ اصلی اور یقینی حالت ہے جب کہ نقض طہارت مشکوک ہے اور شک سے یقین زائل نہیں ہوتا علاوہ ازیں یہ ایک عام اور عظیم قاعدہ ہے کہ ہر چیز اپنی اصلی حالت پر رہتی ہے جب تک کسی معقول وجہ سے اس کی مخالف حالت کا یقین نہ ہو۔ اسی طرح اس کے برعکس صورت ہے، یعنی جب کسی شخص کو اپنی حالت حدث (وضو نہ رہنے) کا یقین ہواور طہارت میں شک ہوتو وہ وضو کر لے کیونکہ یہاں حدث اصل اور یقینی ہے جو شک و شبہ سے ختم نہ ہوگا۔ میرے مسلمان بھائی! نماز کے لیے طہارت کا اہتمام و انتظار کیجیے کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ شیطانی
[1] ۔صحیح مسلم ،الحیض ،باب الوضو من لحوم الابل ،حدیث 360۔عن جابربن سمرۃ، وسنن ابی داؤد ،الطہارۃ، باب الوضو ء من لحوم الابل ،حدیث 184 عن البراء ۔ [2] ۔صحیح مسلم ،الحیض، باب الدلیل علی ان من تیقن الطہارۃ ،حدیث 362۔