کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 54
جرابوں پر مسح کرنے کی مدت بھی وہی ہے جو موزوں کی ہے۔ جرابوں پر مسح کرنے کے لیے ان پر جوتوں کا پہننا ضروری نہیں۔ اگر جرابوں پر مسح کر کے مدت مسح کی ابتدا ہو گئی، پھر ان کے اوپر کوئی شے موزے وغیرہ پہن لیے تو ان کے باربار اتارنے یا پہننے سے جرابوں کے مسح کی مدت پر کوئی اثر نہ پڑے گا۔ پگڑی پر مسح کرنا: پگڑی پر مسح کرنے کی دو شرطیں ہیں: 1۔پگڑی سر کے اس حصے کو مکمل طور پر ڈھانپتی ہو جسے عام طور پر ننگا نہیں رکھا جاتا۔ 2۔پگڑی ٹھوڑی کے نیچے سے گزاری گئی ہو۔(یہ اس شکل میں ہوگا جب پگڑی کے ایک یا دو بل ٹھوڑی کے نیچے سے بھی گزارے گئے ہوں) یا اس کا ایک کنارہ پیچھے کمر پر لٹکا یا گیا ہو۔"[1] پگڑی پر مسح کے بارے میں ائمہ حدیث نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد احادیث نقل کی ہیں۔"[2] علاوہ ازیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:"جو شخص پگڑی پر مسح کرنے کی صورت میں وضو کو مکمل نہیں سمجھتا اللہ اسے پاک نہ کرے۔" حدث اصغر(وضو ٹوٹ جانے)کی حالت میں وضو کرتے وقت موزوں اور پگڑی پر مسح جائز ہے، البتہ حدث اکبر(جنابت) کی حالت میں ان پر مسح کرنا صحیح اور درست نہیں بلکہ انھیں اتار کر ان حصوں کو اور سارے بدن کو(غسل جنابت کر کے) دھونا ہوگا۔ پٹی پر مسح کرنا: جسم کی کسی ٹوٹی ہوئی ہڈی یا جوڑ پر علاج کی خاطر باندھی ہوئی لکڑیوں (پھٹیوں )پر مسح کرنا جائز ہے۔ اسی طرح زخموں پر لگے ہوئے مرہم یا ان پر باندھی ہوئی پٹیوں یا پلاسٹر پر مسح کرنا درست ہے۔ اس میں مسح کے لیے شرط یہ ہے کہ لگی ہوئی شے جگہ پر ہو یا اس کے قریب قریب ہو، اگر متاثر حصے سے زیادہ متجاوز ہے تو اسے اتارنا ہوگا اور وہ حصہ دھونا پڑے گا۔ نیز اس پر حدث اصغر یا اکبردونوں حالتوں میں مسح کرنا جائز ہے اور اس کے لیے وقت کی کوئی حد بھی متعین نہیں۔ جب تک زخم درست نہ ہو تب تک مسح کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ مسح ایک
[1] ۔مؤلف نے ان دوشرطوں کی کوئی دلیل پیش نہیں کی۔ [2] ۔صحیح البخاری ،الوضوء، باب المسح علی الخفین، حدیث 205۔وصحیح مسلم، الطہارۃ باب المسح علی الناصیہ والعمامۃ، حدیث (81۔83۔)274۔وسنن ابی داؤد، الطہارۃ باب المسح علی العمامۃ، حدیث 150وباب المسح علی الخفین :146۔وسنن النسائی، الطہارۃ، باب المسح علی العمامۃ مع الناصیۃ، حدیث 107۔108۔وباب کیف المسح علی العمامۃ ،حدیث 109۔150۔