کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 48
"أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ" ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ،وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘[1] "اللّٰهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَوَّابِينَ ، واجْعَلْني مِنَ المُتَطَهِّرِينَ " ’’اے اللہ! مجھے توبہ کرنے والوں میں سے بنا دےاور پاکیزگی حاصل کرنے والوں میں سے بنا دے۔‘‘[2] "سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وبَحَمْدكَ، أشْهدُ أنْ لا إلهَ إلا أنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وأتُوبُ إِلَيْكَ" "اے اللہ ! تو پاک ہے اپنی تعریفوں کے ساتھ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سواکوئی معبود نہیں میں تجھ سے بخشش مانگتا ہوں اور تیری طرف ہی توبہ کرتاہوں۔"[3] وضو کے بعد مذکورہ بالا ذکر اور دعا پڑھنے میں حکمت یہ ہے کہ وضو سے ظاہری طہارت حاصل ہوئی جب کہ توحید اور توبہ سے باطنی طہارت میسر آئی۔ اس طرح ظاہری اور باطنی دونوں قسم کی عظیم طہارتیں جمع ہو گئیں اور بندہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں حاضر ہونے کے قابل ہوگیا۔ یہ صورت حال کس قدر مناسب اور خوب تر ہے۔ اگر کوئی شخص وضو کر کے اپنے اعضاء کو کسی صاف ستھرے تولیے وغیرہ سے پونچھ لے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ تنبیہ: اچھی طرح اور مکمل وضو کرنا(جس میں کوئی عضو خشک نہ رہ جائے) فرض ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس کے قدم کا ناخن برابر حصہ خشک رہ گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: "ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ " "تم واپس جا کر اچھی طرح دوبارہ وضو کرو۔"[4] ایک اور روایت میں ہے: "أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلا يُصَلِّي ، وَفِي ظَهْرِ قَدَمِهِ لُمْعَةٌ قَدْر الدِّرْهَمِ لَمْ يُصِبْهَا
[1] ۔ صحیح مسلم، الطہارۃ ،باب الذکر المستحب عقب الوضوء، حدیث 234۔وجامع الترمذی ،الطہارۃ ،باب فی مایقال بعد الوضوء ،حدیث 55۔ [2] ۔ جامع الترمذی، الطہارۃ، باب فی مایقال بعد الوضوء ،حدیث 55۔ [3] ۔السنن الکبری للنسائی، عمل الیوم واللیلہ ،باب مایقول اذا فرغ من وضوئہ ، 6/25۔حدیث9909۔والمستدرک للحاکم 1/564۔حدیث 2072 وسلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ للا لبانی ،حدیث 2651۔ [4] ۔صحیح مسلم، الطہارۃ ،باب وجوب استیعاب جمیع اجزاء محل الطہارۃ ،حدیث 243۔وسنن ابی داؤد، الطہارۃ، باب تفریق الوضوء،حدیث 173۔