کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 43
"وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ’’ اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھولو۔‘‘[1] ایک روایت میں اس کی صراحت یوں ہے: "كَانَ رسول اللّٰهِ صلى اللّٰهُ عليه وسلم إِذَا تَوَضَّأَ أَدَارَ الْمَاءَ عَلَى مرْفَقَيْهِ" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے تو اپنی کہنیوں پر پانی بہاتے ۔"[2] ایک دوسری روایت میں ہے: "... ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى حَتَّى أَشْرَعَ فِي الْعَضُدِ ، ثُمَّ يَدَهُ الْيُسْرَى حَتَّى أَشْرَعَ فِي الْعَضُدِ" "پھر انھوں نے اپنا دایاں ہاتھ دھویا حتیٰ کہ کہنی سے اوپر ڈالا کچھ حصہ دھویا اور بایاں ہاتھ دھویا حتیٰ کہ کہنی سے اوپر والا کچھ حصہ دھویا۔"[3] یہ روایتیں اس بات کی تائید کرتی ہیں کہ کہنیاں دھوئے جانے والے حصے میں شامل ہیں۔ سارے سر کا مسح کرنا۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے: "وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ " "اور اپنے سر کا مسح کرو۔"[4] مکمل سر میں کان بھی شامل ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "الأذنان من الرأس" "دونوں کان سر کا حصہ ہیں۔"[5] بنا بریں سر کے بعض حصے کا مسح کرنا کافی نہیں۔ پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھونا۔ ارشاد ربانی ہے: "وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ " اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھولو۔"[6] آیت میں"الی" کا معنی " مع"ہے۔ ان کی شہادت ان احادیث سے ملتی ہے جن میں وضو کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔ یعنی یہ روایات اس امر کی وضاحت کرتی ہیں کہ"ٹخنے "اس حصے میں شامل ہیں جس کے دھونے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔
[1] ۔المائدہ:5۔6۔ [2] ۔السنن الکبری للبیہقی 1/56۔وسلسلۃ الاحادیث الصحیحہ للا لبانی، حدیث 2067۔ [3] ۔صحیح مسلم ،الطہارۃ باب استحباب اطالۃ الغرۃ والتحجیل فی الوضوء ،حدیث 246۔ [4] ۔۔المائد:5۔6۔ [5] ۔سنن ابن ماجہ، الطہارۃ وسننھا باب الاذنان من الراس ،حدیث 4،43۔445۔وسنن الدارقطنی1/96۔98۔ [6] ۔المائد:5۔6۔