کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 381
ہو جائے۔ علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" جنس جہاد فرض عین ہے۔ وہ دل سے ہو یا زبان سے، مال سے ہو یا ہاتھ سے، لہٰذا ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ جہاد کی ان صورتوں میں سے کسی نہ کسی صورت کو اختیار کرے اور اسے عمل میں لائے۔"[1] جہاد کا اطلاق نفس، شیطان، کفار اور فاسقوں کے ساتھ مقابلہ کرنے پر بھی ہوتا ہے، چنانچہ نفس کے خلاف جہاد کا مطلب امور دین سیکھنا، پھر ان پر عمل کرنا اور لوگوں کو اس کی تعلیم دینا ہے۔ شیطان کے خلاف جہاد کا مطلب شیطان کے پیدا کردہ وسواس اور شبہات کا ازالہ کرنا اور اس کی طرف سے مزین کردہ شہوات اور خواہشات سے خود کو بچانا ہے۔ کفار کے خلاف جہاد یہ ہے کہ ان خلاف ہاتھ زبان اور مال کو استعمال میں لایا جائے اور دل سے نفرت کی جائے، البتہ فاسقوں کے خلاف جہاد ہاتھ سے ہوگا یا زبان سے، پھر دل میں ان کے فسق کے خلاف نفرت ہو۔ الغرض جس قدر طاقت ہو اسی قدر ان کے خلاف کوشش کی جائے۔ جہاد فرض کفایہ ہے۔ اگر جہاد کرنے والے اس قدر لوگ کھڑے ہو جائیں جو اس کا حق ادا کردیں تو دوسرے لوگوں پر فرض نہ رہے گا بلکہ ان کے حق میں سنت کا درجہ ہو گا۔ جہاد فی سبیل اللہ سب سے افضل تطوع ہے ،اس کی بہت بڑی فضیلت ہے، کتاب و سنت میں جہاد کے حکم اور اس کی ترغیب کے بارے میں بہت سی نصوص وارد ہوئی ہیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "إِنَّ اللّٰهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ ۚ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ ۖ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ ۚ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ مِنَ اللّٰهِ ۚ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ ۚ وَذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ" "بےشک اللہ نےمومنوں سے ان کی جانیں اوران کے مال جنت کے بدلے خرید لیےہیں۔ وہ اللہ کی راہ میں لڑتےہین،پھر وہ قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں ، یہ اللہ کے ذمے سچا وعدہ ہے تورات اور انجیل اور قرآن میں اور اللہ سےزیادہ اپنے عہد کو پورا کرنے والا کون ہے ؟لہٰذا تم اپنے اس سودےپر خوش ہوجاؤ جو تم نےاللہ سے کیا اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔"[2] اس مقام پر ہم ان چند حالات کا ذکر کریں گے جن میں جہاد کرنا فرض عین ہے: 1۔جب انسان لڑائی کو حاضر ہو جائے تو اس صورت میں دشمن اسلام سے لڑنا فرض عین ہے، لہٰذا اس موقع پر قتال
[1] ۔زاد المعاد:3/72۔ [2] التوبہ:9/111۔