کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 369
طرح وقت سے پہلے (بلا عذر ) نماز ادا کرنا جائز نہیں کیونکہ عبادات تو قیفی ہیں، یعنی ان کی ادائیگی کے اوقات اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر ہیں۔ علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رمی کرنے کی تفصیل یوں بیان فرماتے ہیں:"آپ صلی اللہ علیہ وسلم طواف افاضہ کرنے کے بعد اسی دن واپس منی پہنچ گئے تھے وہاں رات بسر کی اگلا دن ہوا تو زوال آفتاب کا انتظار کرنے لگے، جب آفتاب ڈھل گیا تو اپنے خیمے سے پیدل چلے اور جمرہ اولیٰ جو مسجد خیف کے قریب ہے کی طرف آئے، ایک ایک کر کے اسے سات کنکریاں ماریں ،ہر کنکری مارتے وقت اللہ اکبر کہتے، پھر آگے بڑھے، نشیب میں آئے،قبلہ کی طرف رخ کیا اور ہاتھ اٹھا کر سورۃ بقرہ کے بقدر طویل دعا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ وسطی پر پہنچے اسے بھی جمرہ اولیٰ کی طرح سات کنکریاں ماریں، پھر بائیں جانب وادی کے قریب نشیب میں اترے ۔ قبلہ رو ہوئے اور ہاتھ اٹھا کر دعا کی ،پھر تیسرے جمرے (جمرہ کبری) کو سات کنکریاں ماریں۔ رمی کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کو بائیں جانب اور منیٰ کو دائیں جانب رکھا۔"[1] موصوف آگے لکھتے ہیں:"جب آپ نے تینوں جمرات کی رمی مکمل کر لی تو نہ تیسرے جمرے کے پاس ٹھہرے اور نہ دعا کی۔ شاید اس کا سبب یہ ہو کہ پہاڑ کی وجہ سے جگہ تنگ تھی یا اس میں یہ حکمت ہو کہ عموماً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا موقع و محل عبادت کے اندر ہوتا تھا نہ کہ فراغت پر، چنانچہ جب جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماری گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمی والی عبادت سے فارغ ہوگئے اس لیے دعا نہ کی۔اس کی مثال اسی طرح ہے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے اندر دعا مانگتے تھے فراغت پر نہیں۔"[2] (یہ دوسری بات ہی درست معلوم ہوتی ہے۔) تینوں جمرات کو بالترتیب کنکریاں مارنا ضروری ہے، یعنی پہلے جمرہ اولیٰ ،پھر جمرہ وسطی اور پھر جمرہ عقبہ ،یعنی بڑے جمرے کی رمی کرے۔ ہر جمرے کو سات سات کنکریاں ماری جائیں۔ مریض، عمر رسید ہ، حاملہ عورت یا ایسا کمزور شخص جسے ہجوم میں کچلے جانے کا خوف ہو اگر یہ حضرات جمرات کی رمی کے لیے کسی شخص کو نائب بنالیں جو ان کی طرف سے کنکریاں مارے تو جائز ہے۔ جب نائب جمرہ کے پاس جائے تو ایک ہی وقت اور ایک ہی جگہ پر کھڑے ہو کر پہلے اپنی ،پھر دوسرے کی کنکریاں مارے ،پھر دوسرے اور تیسرے جمرے پر اسی طرح کرے۔یہ ضروری نہیں کہ پہلے تینوں جمرات کی رمی
[1] ۔صحیح البخاری، الحج ،باب اذا رمی جمرتین یقوم مستقبل القبلۃ ویسہل وباب الدعاء عند الجمرتین حدیث 1751۔1753۔وصحیح مسلم الحج باب رمی جمرۃ العقبہ من بطن الوادی حدیث 1296 وزاد المعاد: 2/285۔ [2] ۔زاد المعاد:2/286۔