کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 366
قدوم میں سعی نہیں کی تو وہ بھی سعی کرے۔اوراگر ان دونوں(قارن اور مفرد) نےطواف قدوم کے ساتھ ہی سعی کرلی تھی تو اب سعی کی ضرورت نہیں صرف طواف افاضہ ہی پر اکتفا کریں۔ (25)۔جمرہ عقبہ کی رمی،قربانی،حجامت اور طواف وسعی یہ چار کام بالترتیب ادا کرنے مسنون ہیں،البتہ اگر ان کی ترتیب میں تقدیم وتاخیر ہوجائے تو بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس دن کسی بھی شے میں تقدیم وتاخیر کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے یہی فرمایا:"افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ"اسی طرح کرلو کوئی حرج نہیں۔"[1] البتہ ترتیب قائم رکھنا افضل ہے کیونکہ یہی مسنون ہے۔ (26)۔بیت اللہ کےارد گرد طواف کرنے کامسنون طریقہ یہ ہے کہ طواف کرنے والا حجر اسود سے ابتدا کرے،اس کے بالمقابل کھڑا ہواور اسے چومے یا اسےہاتھ سے چھوئے اگر ممکن ہوتو اسے اپنا دایاں ہاتھ لگائے اور ہاتھ کو بوسہ دے۔اگر رش اور بھیڑ کی وجہ سے ہاتھ لگانا ممکن نہ ہوتو اپنے دائیں ہاتھ سے اس کی طرف اشارہ کرے۔حجر اسود کے استلام(چومنے) کےوقت کسی کو دھکا یا تکلیف نہ پہنچائے۔طواف میں بیت اللہ کو بائیں جانب رکھے اور پہلے چکر کی ابتدا کرے۔دوران طواف میں ذکر ودعا اورتلاوت قرآن میں مشغول رہے۔جب رکن یمانی کے پاس پہنچے تو اگر ممکن ہوتواسے دائیں ہاتھ سے چھوئے،البتہ اس کابوسہ نہ لے۔رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ کلمات پڑھے: "رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ" "اے ہمارے رب!ہمیں دنیا میں نیکی دے اورآخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے نجات دے۔"[2] جب حجر اسود کے پاس پہنچ جائے تو اس کا ایک چکر مکمل ہوگیا،پھر حجر اسود کا استلام یا اس کی طرف اشارہ کرکے دوسرا چکر شروع کرے۔اسی طرح سات چکر مکمل کرے۔ (27)۔طواف کی درستی کے لیے تیرہ شرائط ہیں جو درج ذیل ہیں: 1۔اسلام۔2۔عقل۔3۔نیت۔4۔شرم گاہ کو ڈھانپنا۔5۔طہارت۔6۔سات چکر مکمل کرنا۔7۔طواف میں بیت اللہ کو
[1] ۔صحیح البخاری العلم باب الفتیا وھو واقف علی الدایۃ وغیرھا حدیث 83 وغیرہ من الکتب السنۃ۔ [2] ۔صحیح البخاری التفسیر باب: "رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ" حدیث 4522وصحیح مسلم الذکر بابکراھۃ الدعاء بتعجیل العقوبۃ فی الدنیا حدیث 2688 وسنن ابی داود المناسک باب الدعاء فی الطواف حدیث 1892۔