کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 364
"مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ" "(اگر اللہ نے چاہا تو تم یقیناً پورےامن وامان کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہوگے) سرمنڈاتے ہوئے اور سر کے بال کترواتے ہوئے۔۔۔"[1] میں سر منڈانے کاذکر پہلے ہے۔سیدناابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے: " حلق رسول اللّٰهِ صلى اللّٰهُ عليه وسلم في حجة الوداع" "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر سرمبارک کو منڈایا تھا۔"[2] نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر منڈانے والوں کے حق میں تین بار دعائے رحمت فرمائی ہے، بال کٹوانے والوں کے لیے ایک بار دعا کی۔[3] جو شخص بال کٹوائے وہ سارے سر سے کٹوائے،سر کے کچھ حصے یا ایک جانب کے بال کٹوانا جائز نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے فرمان: "مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ" میں سارے سر کا ذکر ہے۔[4] (20)۔ عورت کے لیے بال کاٹنا ہی ضروری ہے ،منڈانا جائز نہیں،یعنی وہ ایک پور کے برابر بال کاٹ لے۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَيْسَ عَلَى النِّسَاءِ حَلْقٌ , إِنَّمَا عَلَى النِّسَاءِ التَّقْصِيرُ " "عورتوں کے لیے سر منڈانا نہیں بلکہ ان پر بال کٹانا لازم ہے۔"[5] (21)۔بال مونڈنے یا کٹوانے کے ساتھ ساتھ مسنون یہ ہے کہ وہ ناخن اور مونچھیں کاٹے،بغلوں اور زیر ناف بالوں کو صاف کرے،البتہ داڑھی مونڈنا یا اسے کاٹنا جائز نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی بڑھانے کا حکم دیاہے اور اسے مونڈنے یا کترانے سے منع کیاہے۔[6]بنا بریں ایک مسلمان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی اطاعت کرنی چاہیے اور جس سے روکا جائے اس سے رک جانا چاہیے۔حاجی تو عبادت میں مصروف ہوتاہے،لہذا اسے اللہ تعالیٰ کے احکام کی زیادہ پابندی کرنی چاہیے۔
[1] ۔الفتح 48/27۔ [2] ۔صحیح البخاری الحج باب الحلق والتقصیر عند الاحلال ،حدیث 1726 وصحیح مسلم الحج باب تفضیل الحلق علی التقصیر وجواز التقصیر حدیث 1304۔ [3] ۔ صحیح مسلم الحج باب تفضیل الحلق علی التقصیر وجواز التقصیر حدیث 1303۔ [4] ۔الفتح:27۔ [5] ۔سنن ابی داود المناسک باب الحلق والتقصیر -حدیث 1984 وسنن الدارقطنی 2/239 حدیث 2640۔ [6] ۔صحیح البخاری اللباس باب اعفاء اللحیٰ حدیث 5893۔