کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 360
کریں ،اپنی گاڑیوں کے ذریعے سے لوگوں کو خوف وپریشانی میں مبتلا نہ کریں۔کمزور،عمررسیدہ اور پیدل چلنے والوں کاخاص خیال رکھیں۔ (1)۔ہرحاجی کو چاہیے کہ وہ عرفات سے مزدلفہ کی طرف جاتے وقت خود کو ذکر واستغفار میں مشغول رکھے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللّٰهَ ۚ إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ" "پھر تم اس جگہ سے لوٹو جس جگہ سے سب لوگ لوٹتے ہیں اور اللہ سے طلب بخشش کرتے رہو،یقیناً اللہ بخشنے والا،مہربان ہے۔"[1] مزدلفہ کا معنی"قریب"ہے۔حجاج کرام عرفات سے واپسی پر یہاں آکر منیٰ کے قریب ہوجاتے ہیں،اس وجہ سے اس میدان کو مزدلفہ کہتے ہیں۔اس مقام کو لوگوں کے جمع ہونے کی وجہ سے جمع بھی کہتے ہیں،نیز اس جگہ کو "معشرحرام" بھی کہا جاتا ہے۔[2] (2)۔جب حاجی مزدلفہ پہنچ جائے تو وہاں مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں جمع کرے اور انھیں ایک اذان اور دو تکبیروں کے ساتھ قصر کرکے ادا کرے،یعنی پہلے مغرب اور پھر عشاء کی نماز کجاوے اتارنے سے قبل ادا کرے جیسا کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے۔"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ آئے اور مغرب وعشاء کی نمازیں ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ادا کیں۔"[3] (3)۔پھر مزدلفہ میں رات گزارے حتیٰ کہ صبح کو وہاں فجر کی نماز اداکرے۔سیدناجابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: "ثُمَّ اضْطَجَعَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ ، وَصَلَّى الْفَجْرَ حِينَ تَبَيَّنَ لَهُ الصُّبْحُ بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ" " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مغرب اور عشاء کی نماز پڑھ کر) لیٹ گئے حتیٰ کہ فجر طلوع ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اذان واقامت کےساتھ نماز فجر ادا کی۔"[4] جیسا کہ ابھی گزرچکا کہ مزدلفہ کو"مشعر حرام" بھی کہا جاتا ہے۔یہ میدان عرفات اور بطن محسر کے درمیان واقعی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "وَالْمُزْدَلِفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ وَارْفَعُوا عَنْ بَطْنِ مُحَسِّرٍ"
[1] ۔البقرۃ 2/199۔ [2] ۔المغنی والشرح الکبیر 3/450۔ [3] ۔ صحیح مسلم الحج باب حجۃ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم حدیث 1218۔ [4] ۔ صحیح مسلم الحج باب حجۃ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم حدیث 1218۔