کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 358
کریں جبکہ منیٰ میں جمع نہ کریں صرف قصر کریں اور ہر نماز وقت پر ادا کریں کیونکہ یہاں جمع کی ضرورت نہیں۔ (8)۔جب حجاج کرام عرفہ میں ظہر کے وقت ظہر اورعصر کی نمازیں قصر اور جمع کرکے ادا کرلیں تو پھر میدان عرفات میں داخل ہوکر ذکر ودعا اور اللہ تعالیٰ کے سامنے گڑگڑانے میں مصروف ہوجائیں۔ضروری نہیں کہ وہ جبل رحمت کے قریب ہوں یا اسے دیکھتے ہوں یادعا میں اسے سامنے رکھیں بلکہ کعبہ کی طرف رخ کرنا چاہیے۔[1] (9)۔میدان عرفات میں اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ دعا،تضرع اور توبہ کرنے میں مشغول رکھیں۔مسلسل اسی حالت میں رہیں۔اس موقع پر سوار،پیدل ،چلتے،رکتے وقت،اٹھتے یالیٹتے ہوئے دعا کریں۔واضح رہے اس موقع پر ماثور اور مسنون دعائیں کریں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "خَيْرُ الدُّعَاءِ دُعَاءُ يَوْمِ عَرَفَةَ،وَخَيْرُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّونَ مِنْ قَبْلِي:لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ" "سب سے افضل دعا یوم عرفہ کی دعاہے اور سب سے افضل بات وہ ہے جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء نے کہی،وہ ہے:( لَا إِلَهَ.....)اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں،وہ اکیلا ہے اس کاکوئی شریک نہیں،بادشاہی (تمام اختیارات) اسی کے ہے اورہر طرح کی حمد(وثنا) بھی اس کی ہے اوروہ سب کچھ کرنے پر قادر ہے۔"[2] (10)۔غروب آفتاب تک ذکر ودعا میں مصروف رہیں۔غروب آفتاب سے قبل میدان عرفہ کو چھوڑنا نہیں چاہیے۔اگر کوئی اس میدان سے باہر نکل جائے تو اسے فوراً واپس آجانا چاہیے ورنہ ایک سالم بکری کافدیہ واجب ہوگا جسے ذبح کرکے حرم کے مساکین میں تقسیم کیا جائے گا یا پھر گائے یااونٹ کا ساتواں حصہ بطور فدیہ قربانی دیناہوگا۔[3] (11)۔وقوف عرفہ کا وقت(صحیح قول کے مطابق) زوال آفتاب سے لے کر دس ذوالحجہ کی ساری رات،یعنی طلوع فجر تک ہے۔جس نے دن کے وقت وقوف کیا اس پر واجب ہے کہ وہ غروب آفتاب تک وہاں رہے،البتہ جس نے رات کے وقت وقوف کیا تو اسے وہ کافی ہوگااگرچہ ایک لمحہ ہی کیوں نہ ہو۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے: " مَنْ ادرك لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ ان يصلي الصبح فَقَدْ أَدْرَكَ الحَجَّ"
[1] ۔جبل رحمت کے قریب ہونا اور اس کی جانب منہ کرنا مسنون ہے کیونکہ حدیث میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان عرفہ میں وقوف کیا تو جبل رحمت کے قریب ہوئے اور ذکر ودعا کے وقت اسے اور کعبہ کو سامنے رکھا تھا۔(صارم) [2] ۔جامع الترمذی الدعوات باب فی دعاء یوم وعرفۃ حدیث 3585۔ [3] ۔دیکھئے المغنی والشرح الکبیر 3/441۔442۔