کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 352
"قافلے ہمارے پاس سے گزرتے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالت احرام میں ہوتی تھیں۔ جب لوگ ہمارے سامنے آتے تو ہر ایک اپنے چہرے پر چادر کا کپڑا لٹکا لیتی جب وہ گزر جاتے تو ہم چہرہ کھول لیتی تھیں۔"[1] کسی عورت کے چہرے پر لٹکتا ہوا کپڑا اگر چہرے کو لگ جائے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ صرف برقعے اور نقاب سے روکا گیا ہے ان کے علاوہ کسی اور کپڑے سے چہرہ ڈھانپنے سے نہیں روکا گیا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :"عورت کو یہ تکلیف نہ دی جائے کہ وہ کسی لکڑی یا ہاتھ وغیرہ کے ساتھ چہرے سے کپڑا ہٹا کر رکھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے چہرے اور ہاتھوں کو ایک ہی حکم میں رکھا ہے۔ عورت کے یہ دونوں اعضاء مرد کے جسم کے حکم میں ہیں نہ کہ اس کے سر کے حکم میں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجات محترمات اپنے چہروں پر کپڑا لٹکالیتی تھیں اگر وہ چہرے کو لگتا تو اسے خاطر میں نہ لاتی تھیں ۔" نیز موصوف فرماتے ہیں:"چہرہ ڈھانپتے ہوئے اگر کپڑا چہرے کے ساتھ لگ جائے تو بھی کوئی حرج نہیں جبکہ وہ نقاب اور برقعے کا استعمال نہ کرے۔"[2] 5۔خوشبو لگانا:محرم کے لیے بدن یا کپڑے پر یا کھانے پینے کی اشیاء میں خوشبو کا استعمال حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آدمی کو خوشبو دھوڈالنے کا حکم دیا تھا۔"[3]اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں فرمایا: جسے سواری نے گرا کر مارڈالا تھا۔ "اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلَا تَمَسُّوهُ بِطِيبٍ" "اسے بیری کے پتوں والے پانی سے غسل دینا اور احرام کے کپڑوں ہی میں دفن کرنا اور خوشبو نہ لگانا ۔"[4] محرم کو خوشبو کے استعمال سے روکنے میں شاید حکمت یہ ہے کہ وہ آسائش کی اشیاء اور دنیوی زینت اور اس کی لذتوں سے دور رہے اور آخرت کی طرف متوجہ رہے۔ حالت احرام میں خوشبو کا سونگھنا اور خوشبو دار تیل استعمال کرنا بھی جائز نہیں۔ 6۔خشکی میں شکار کرنا:محرم کے لیے خشکی ،یعنی جنگل و میدان میں کسی جانور کا شکار کرنا اور اسے قتل کرنا منع ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنتُمْ حُرُمٌ ۚ "
[1] ۔(ضعیف)سنن ابی داؤد المناسک باب فی المحرمۃ تغطي وجہہا حدیث 1833 ومسند احمد :6/30۔ [2] ۔مجموع الفتاوی:26/112۔113۔ [3] ۔صحیح البخاری، الحج، غسل الخلوق ثلاث مرات من الثیاب ،حدیث 1536۔ [4] ۔صحیح البخاری، جزاء الصید، باب سنۃ المحرم اذا مات، حدیث1851۔