کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 351
ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ وَلَا الْخُفَّيْنِ "
"محرم قمیص ،پگڑی ، کوٹ، شلوار اور ایسا کپڑا نہ پہنے جسے خوشبو ورس اور زعفران لگی ہو اور نہ وہ موزے پہنے۔"[1]
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو قمیص ،کوٹ، شلوار، موزے اور پگڑی کے استعمال سے منع فرمایا ہے۔اور لوگوں کو منع فرمایا کہ فوت ہونے پر اس کا سر ڈھانپا جائے۔ ایک شخص نے حالت احرام میں جبہ پہنا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتارنے کا حکم دیا ،الغرض مذکورہ صورتوں میں سلے ہوئی لباس کا استعمال محرم کے لیے جائز نہیں، نہ خود پہنے نہ کسی دوسرے کو پہنائے۔ لباس پھٹا ہوا ہو یا سالم ہر صورت منع ہے۔اسی طرح جبہ اور انڈروئیر کا استعمال بھی درست نہیں۔"[2]
اگر محرم کو پہننے کے لیے جوتا میسر نہ ہوتو موزے پہن لے یا ازار کے لیے چادر نہ ملے تو چادر ملنے تک شلوار پہن لے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو شلوار پہننے کی اس وقت تک اجازت دی تھی جب اسے چادر نہ مل سکی۔[3]
عورت حالت احرام میں جیسا لباس چاہے پہن لے کیونکہ اسے پردے کی شدید ضرورت ہوتی ہے، البتہ عورت برقعہ اور نقاب نہ پہنے ۔عرب عورتوں کا نقاب ایسا کپڑا تھا جسے وہ چہرے پر باندھتی تھیں اور اس میں دیکھنے کے لیے آنکھوں کے سامنے دو سوراخ ہوتے تھے۔عورت اپنا چہرہ دوپٹے یا چادر سے بصورت گھونگھٹ ڈھانپ سکتی ہے۔ عورت دستانے نہ پہنے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"لَا تَنْتَقِبْ الْمَرْأَةُ الْمُحْرِمَةُ وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ" "محرم عورت نقاب نہ کرے اور دستانے نہ پہنے۔"[4]
امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے:"عورت کو نقاب اور دستانے پہننے سے جو منع کیا گیا ہے یہ دلیل ہے کہ عورت کا چہرہ مرد کے بدن کی طرح ہے سر کی طرح نہیں، لہٰذا عورت کے لیے چہرے کی مقدار کا خصوصی کپڑا استعمال کرنا ناجائز ہے۔جیسے نقاب یا برقعہ وغیرہ ۔ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ چادر وغیرہ سے بھی چہرہ نہ ڈھانپے اور یہی رائے درست ہے۔"
عورت کے لیے مردوں سے اپنا چہرہ چھپانا نقاب اور برقعے کے سوا کسی چیز کے ذریعے سے واجب ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے:
"كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا ، فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ "
[1] ۔صحیح البخاری، العلم ،باب من اجاب السائل باکثر مما سالہ، حدیث: 134وصحیح مسلم، الحج، باب ما یباح للمحرم بحج اوعمرۃ لبسہ ؟حدیث1177واللفظ لہ۔
[2] ۔مجموع الفتاوی 26/110۔111۔
[3] ۔صحیح البخاری ،جزاء الصید، باب اذالم یجد الازار فلیلبس السراویل ،حدیث1843۔
[4] ۔صحیح البخاری، جزاء الصید، باب ما ینھی من الطیب للمحرم والمحرمۃ حدیث1838۔