کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 343
باندھ لے تو اسے ان تمام برے اور مذموم اقوال وافعال سے بچنا چاہیے جو حج و عمرہ میں خلل اور خرابی پیدا کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اسے نیکی و خیر کے امور میں مشغول رہنا چاہیے اور تقوے کا التزام کرنا چاہیے۔ مواقیت مکانیہ، یعنی وہ مقامات جنھیں حج اور عمرہ کے لیے مکہ مکرمہ جانے والا شخص احرام کے بغیر عبور نہیں کر سکتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مقامات کی نشاندہی خود فرمائی ہے چنانچہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے: "أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صلى اللّٰهُ عليه وسلم وَقَّتَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ : ذَا الْحُلَيْفَةِ . وَلأَهْلِ الشَّامِ: الْجُحْفَةَ . وَلأَهْلِ نَجْدٍ : قَرْنَ الْمَنَازِلِ . وَلأَهْلِ الْيَمَنِ : يَلَمْلَمَ . هُنَّ لَهُنّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ , مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ أَوْ الْعُمْرَةَ . وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ : فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ , حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہ، اہل نجد کے لیے قرن المنازل، اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا ،جو لوگ ان علاقوں میں سے کسی علاقے کا باشندہ نہ ہو تو وہ ان مواقیت میں سے جس میقات کے پاس سے گزرے وہاں سے احرام کی نیت کرے۔ اور جو شخص ان مواقیت کے اندر رہتا ہو تو وہ جہاں سے چلے وہاں ہی سے احرام باندھ لے حتی کہ اہل مکہ مکے سے احرام باندھیں۔"[1] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: "وَمَهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ" "اہل عراق کی میقات ذات عرق ہے۔"[2] ان مواقیت کی تعیین میں حکمت یہ ہے کہ بیت اللہ عظمت و شان والا مقام ہے تو مکرمہ ایک قلعے کا درجہ رکھتا ہے جبکہ حرم کو"ممنوعہ علاقہ"قراردیا ۔ اور حرم(مکہ ) سے مراد وہ مواقیت ہیں جن کو حج یا عمرہ کرنے والے کے لیے بیت اللہ کی تعظیم کی کی خاطر حالت احرام کے بغیر عبور کرنا جائز نہیں۔ مواقیت میں سے سب سے دور میقات ذوالحلیفہ مدینے کا میقات ہے اس کے اور مکے کے درمیان دس دن پیدل (420کلو میٹر تقریباً)کی مسافت ہے۔ اہل شام اور مصر اور تمام مغرب سے آنے والوں کا میقات جحفہ (رابع شہر کے قریب) ہے۔ اس کے اور
[1] ۔صحیح البخاری الحج باب مھل اھل مکہ للحج والعمرۃ حدیث1524۔و صحیح مسلم الحج باب مواقیت الحج حدیث :1181 [2] ۔صحیح مسلم الحج باب مواقیت الحج حدیث :1183