کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 335
ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "إِنَّمَا جُعِلَ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَرَمْيُ الْجِمَارِ لِإِقَامَةِ ذِكْرِ اللّٰهِ" "بیت اللہ کا طواف ،صفاو مروہ کی سعی اور جمروں کی رمی اللہ کے ذکر کی صورتیں ہیں۔"[1] اہل اسلام کا اتفاق ہے کہ حج فرض ہے اور دین اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ حج کی طاقت رکھنے والے شخص پر زندگی میں ایک بار حج کرنا فرض ہے۔ اور ہر سال حج مسلمانوں پر مجموعی طور پر فرض کفایہ ہے، البتہ ہر شخص کے لیے زندگی بھر میں ایک بار فرض حج ادا کر لینے کے بعد دوبارہ حج کرنا نفل ہے۔ اکثر علماء کے نزدیک "عمرہ" فرض ہے۔ ان حضرات کی دلیل یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کیا عورتوں پر جہاد کرنا فرض ہے تو آپ نے فرمایا: نَعَمْ ، عَلَيْهِنَّ جِهَادٌ لا قِتَالَ فِيهِ: الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ " "ہاں!ان پر ایسا جہاد فرض ہے جس میں لڑائی نہیں اور وہ حج اور عمرہ کرنا ہے۔"[2] اس روایت کی بنا پر عورتوں پر عمرہ فرض ہے تو مردوں پر بالا ولیٰ فرض ہے ،نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے پوچھا کہ میرا باپ اس قدر بوڑھا ہے کہ وہ حج اور عمرہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا اور نہ سفر کرنے کے قابل ہےتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ" "تم اپنے باپ کی طرف سے حج اور عمرہ کرو۔"[3] ہر مسلمان پر زندگی میں ایک بار حج اور عمرہ کرنا فرض ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "الْحَجُّ مَرَّةٌ فَمَنْ زَادَ فَهُوَ تَطَوُّعٌ" "حج عمر میں ایک بار ہے جس نے زیادہ کیے وہ نفلی ہیں۔"[4] نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " أَيهَا النَّاسُ! قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ عَلَيْكُمْ الْحَجَّ فَحُجُّوا فَقَالَ رَجُلٌ أَكُلَّ عَامٍ ؟
[1] ۔ (ضعیف) سنن ابی داؤد ،المناسک ،باب فی الرمل حدیث 1888۔وجامع الترمذی الحج باب ماجاء کیف ترمی الجمار؟حدیث:902۔ [2] ۔سنن ابن ماجہ المناسک باب الحج جہاد النساء حدیث 2901 ومسند احمد 6/75۔165۔وفی صحیح البخاری معناہ الحج باب فضل الحج المبرور ،حدیث 1520۔ [3] ۔سنن ابی داؤد المناسک باب الرجل یحج عن غیرہ ،حدیث 1810۔وجامع الترمذی الحج باب منہ ماجاء فی الحج عن المیت، حدیث 930ومسند احمد 4/12۔10۔ [4] ۔سنن ابی داؤد ،المناسک، باب فرض الحج ،حدیث: 1721ومسند احمد 1/291۔