کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 331
"إِنَّمَا الأعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى" "اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ ہر شخص کو اس کی نیت کے مطابق بدلہ ملے گا۔"[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "مَنْ لَمْ يُبيت الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلا صِيَامَ لَهُ " "جس شخص نے طلوع فجر سے پہلے پہلے رات کو روزہ رکھنے کی نیت نہ کی، اس کا روزہ نہیں۔" [2] اس روایت کی روشنی میں فرض روزے کی نیت رات کو کرنا ضروری ہے۔ اگر کوئی دن چڑھے بیدار ہوا اور اس نے طلوع فجر کے بعد کچھ نہ کھایا پیا ، پھر اس نے روزے کی نیت کر لی تو اس کا روزہ نہ ہو گا ،البتہ نفلی روزہ اس طرح رکھا جا سکتا ہے۔ نفلی روزے کی نیت دن کو ہو سکتی ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ ایک روز میرے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور پوچھا : "هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟ فَقُلْنَا: لَا، قَالَ: «فَإِنِّي إِذَنْ صَائِمٌ" "کھانے کے لیے کچھ ہے؟میں نے کہا :نہیں ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب میرا روزہ ہے۔"[3] اس روایت سے ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے روزے کی حالت میں نہ تھے تبھی تو کھانا طلب کیا اور اس حدیث میں یہ دلیل بھی موجود ہے کہ نفلی روزے کی نیت میں صبح تک تاخیر کرنا جائز ہے، اسی طرح یہ بھی واضح ہوا کہ عدم جواز کی روایات فرض روزے کے ساتھ خاص ہیں۔ نفلی روزے کی نیت دن کے وقت تب درست ہے جب نیت سے پہلے روزے کے منافی کام ،یعنی فجر ثانی کے بعد کچھ کھایا پیا وغیرہ نہ ہو ورنہ روزہ نہ ہو گا۔
[1] ۔صحیح البخاری ،بدء الوحی، باب کیف کان بدء الوحی ،حدیث 1۔وصحیح مسلم ،الامارۃ، باب قولہ:انما الاعمال بالنیۃ۔۔۔۔ حدیث:1907 [2] ۔السنن الکبری للبیہقی 4/203۔وسنن النسائی الصیام ذکر اختلاف الناقلین لخبر حفصہ فی ذلک ،حدیث 2333عن حفصۃ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا ۔ [3] ۔صحیح مسلم، الصیام، باب جواز صوم النافلۃ بنیۃ من النہار قبل الزوال۔۔۔۔۔۔۔ ،حدیث 1154۔