کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 321
طلوع آفتاب کے بعد بیدار ہواتو وہ کھانے پینے سے رک جائے تو ان شاء اللہ اس کا روزہ درست ہو گا۔ جب مشاہدے یا غالب گمان(اذان وغیرہ سننے )سے سورج غروب ہونے کا یقین ہو جائے تو روزہ کھولنے میں جلدی کرنا مستحب ہے۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ" "جب تک لوگ روزہ جلدی افطار کرتے رہیں گے تب تک وہ خیر و بھلائی کے ساتھ رہیں گے۔"[1] نیز فرمایا: "قَالَ اللّٰهُ تَعَالَى : " أَحَبُّ عِبَادِي إِلَيَّ أَعْجَلُهُمْ فِطْرًا " "اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے محبوب ترین بندے وہ ہیں جو روزہ جلدی افطار کرتے ہیں۔"[2] مسنون یہ ہے کہ تازہ کھجوروں سے روزہ افطار کیا جائے۔ اگر وہ میسر نہ ہوں تو خشک کھجوریں ہو جائیں ورنہ پانی پر اکتفا کیا جائے ۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: "كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ عَلَى رُطَبَاتٍ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ رُطَبَاتٌ فَعَلَى تَمَرَاتٍ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز(مغرب)ادا کرنے سے پہلے تازہ کھجوروں سے روزہ افطار کرتے۔ اگر وہ نہ ہوتیں تو خشک کھجوریں کھالیتے تھے وگرنہ پانی کے چند گھونٹوں پر اکتفا کر لیتے تھے۔"[3] اگر کھجوریں نہ ملیں اور پانی بھی نہ ہو تو کھانے پینے کی جو چیز ملے اس سے افطار کر لیں۔ یہاں ایک اہم بات کی طرف توجہ مبذول کروانا نہایت ضروری ہے اور وہ یہ کہ بعض لوگ افطاری کے لیے دسترخوان پر بیٹھ جاتے ہیں اور شام کا کھانا مکمل طور پر کھاکر اٹھتے ہیں پھر وہ نماز مغرب باجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد میں نہیں جاتے۔ اس طرح یہ لوگ باجماعت نماز چھوڑ کر بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کرتے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف اجر عظیم سے محروم ہوتے ہیں بلکہ خود کو سزا کے لائق بناتے ہیں۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہ روزہ افطار کریں اور ادائیگی نماز کے لیے مسجد کی طرف نکل جائیں اور نماز سے فارغ ہو کر کھانا کھائیں۔ روزہ افطار کرنے سے پہلے کوئی بھی پسندیدہ دعا کرنا مستحب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] ۔صحیح البخاری ،الصوم، باب تعجیل الفطار، حدیث1957۔ [2] ۔(ضعیف) جامع الترمذی ،تعجیل الافطار ،حدیث 700۔ [3] سنن ابی داؤد ،الصیام، باب مایفطر علیہ ،حدیث 2356وجامع الترمذی ،الصوم، باب ماجاء ما یستحب علیہ الافطار، حدیث 696ومسند احمد:3/164۔