کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 313
سائل کی مدد کرنا،کسی ضرورت مند کو اس کی مطلوبہ چیزعاریتاً دے دینا،کسی تنگ دست کوقرض کی وصولی میں مہلت دینا،کسی قرض خواہ کوقرض دینا۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ" "اور ان کے اموال میں سوالی اور محروم(نہ مانگنے والے) شخص کا حق(حصہ) ہوتا تھا۔"[1] (9)۔کسی بھوکے کوکھاناکھلانا،مہمان کی مہمان نوازی کرنا،برہنہ شخص کو لباس دینا،پیاسے کو پلانا،یہ سارے کام واجب ہیں۔امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی رائے ہے کہ قیدیوں کا فدیہ دے کر انھیں چھڑانا بھی مسلمانوں پر واجب ہے اگرچہ اس کے لیے ان کا تمام مال خرچ ہوجائے۔ (10)۔اگر مال کے حصوں(یااس کی تقسیم) کے وقت وہاں فقراء ومساکین موجود ہوں تو ان پر بھی صدقہ کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ " "اور ان( پھلوں) میں جو حق واجب ہے وہ ان کے کاٹنے کے دن دیا کرو۔"[2] اورفرمايا: "وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُم مِّنْهُ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوفًا" "اور جب تقسیم کے وقت قرابت دار ،یتیم اور مساکین آجائیں تو تم اس میں سے تھوڑا بہت انہیں بھی دے دو اور ان سے نرمی سے بولو"[3] میرے بھائی! یہ دین اسلام کے محاسن اور اس کی خوبیاں ہیں۔اسلام ،ہمدردی،رحمت،باہمی تعاون اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بھائی چارے کا نام ہے۔یہ کس قدر اچھادین ہے۔اس کے احکام کتنے ہی محکم اور اعلیٰ ہیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپن دین میں بصیرت دے اور احکام شریعت کی پیروی وتمسک کی توفیق دے،بے شک وہی سننے والااور قبول کرنے والا ہے۔
[1] ۔الذاریت 51/19۔ [2] ۔الانعام 6/141۔ [3] ۔النساء:4/8۔