کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 302
(3)۔افضل اور بہتر یہ ہےکہ صاحب مال خودزکاۃ تقسیم کرے تاکہ اسے یقین ہوجائے کہ زکاۃ مستحق لوگوں تک پہنچ گئی ہے،البتہ اس کے لیے وہ کسی بااعتماد شخص کو اپنا نمائندہ بھی بناسکتا ہے۔اگر مسلمانوں کاخلیفہ خودتقسیم کرنے کے لیے زکاۃ طلب کرے تو اسے یا اس کے نمائندے کے حوالے کردینی چاہیے۔ (2)۔زکاۃ کی ادائیگی کے وقت ادا کرنے والا اور وصول کرنے والا دونوں دعائیہ کلمات کہیں،مثلاً:زکاۃ دینے والا کہے: "اللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا مَغْنَمًا ، وَلَا تَجْعَلْهَا مَغْرَمًا" "اے اللہ! اسے باعث غنیمت بنا،باعث نقصان نہ بنانا۔"[1] اور زکاۃ وصول کرنے والا یوں کہے: "آجَرَكَ اللّٰهُ فِيْمَا أعْطَيْتَ، وَجَعَلَهُ لَكَ طَهُوْراً، وبَارَكَ لَكَ فِيْمَا أبْقَيْتَ" "جو تم نے دیا ہے اللہ تمھیں اس کا اجر دے اور جو تمہارے پاس ہے اس میں برکت کرے اور تمہارے لیے اسے ذریعہ پاکیزگی بنائے۔"[2] اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ" "(اے نبی!) ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجئے(تاکہ) اس کے ذریعے سے انھیں پاک کریں اور ان کا تذکیہ کریں اور ان کے لیے دعا کیجیے۔"[3] سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ( رضی اللہ عنہ ) کا بیان ہے کہ جب کوئی قوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال زکاۃ لے کرآئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے یوں دعا دیتے:" اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ"’’اے اللہ! ان پر رحمت فرما۔‘‘[4] (3)۔اگر کوئی شخص محتاج ہو اور زکاۃ لینا اس کا معمول ہوتو اسے زکاۃ دیتے وقت یہ کہنا ضروری نہیں کہ یہ مال زکاۃ ہے تاکہ اسے تکلیف نہ ہو،البتہ اگر کسی محتاج شخص کا زکاۃ وصول کرنا معمول نہیں تو اسے مالِ زکاۃ دیتے وقت آگاہ کردیا جائے۔ (4)۔بہتر صورت یہ ہے کہ زکاۃ دینے والا مال زکاۃ اپنے محلے یا شہر میں تقسیم کرے،البتہ کسی شرعی مصلحت اور ضرورت کے پیش نظر دوسرے شہر منتقل کرسکتا ہے،مثلاً:کسی کے محتاج رشتے دار دوسرے شہر میں رہتے ہوں یا اس کے اپنے شہر کے فقراء کی نسبت دوسرے زیادہ حاجت مند ہوں۔عہدنبوی میں مختلف اطراف سے مالِ زکاۃ
[1] ۔(موضوع) سنن ابن ماجہ، الزکاۃ ،باب مایقال عند اخراج الزکاۃ؟حدیث 1797 وارواء الغلیل 3/343 حدیث 852۔ [2] ۔الام للشافعی 2/316 وشرح النووی علی صحیح مسلم 17/259۔ [3] ۔التوبہ 9/103۔ [4] ۔صحیح البخاری المغازی باب غزوۃ الحدیبیہ حدیث 4166 وصحیح مسلم الزکاۃ باب الدعاء لمن اتی بصدقۃ حدیث 1078۔