کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 30
انھوں نے اسے ائمہ اربعہ کا مسلک قرار دیا ہے۔"[1] ابن ہبیرہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی گراں مایہ تصنیف "الافصاح"میں لکھا ہے:"اس امر پر اربعہ کا اجماع ہے کہ طہارت کے بغیر قرآن مجید چھونا جائز نہیں۔" اگر قرآن مجید غلاف میں لپٹا ہوا ہو یا کسی ڈبیہ میں بند ہو تو اس حالت میں اسے اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ،البتہ اسے براہ راست ہاتھ نہ لگایا جائے ۔اسی طرح قرآن مجید کو دیکھنا یا ہاتھ لگائے بغیر کسی قلم یا لکڑی سے اس کی ورق گردانی کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ایسا ناپاک شخص جو طہارت حاصل کر سکتا ہو۔ اس کے لیے فرض یا نفل نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ اس پر علمائے امت کا اجماع ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا" "اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو۔ اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کر لو۔"[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لايقبلُ اللّٰه صلاةً بغير طُهور" "اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا۔"[3] ایک دوسری روایت میں ہے: "لاَ يقْبَلُ اللّٰه صَلاَة أَحَدِكُمْ، إِذَا أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ" "اللہ تعالیٰ تم میں سے ناپاک شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جب تک وہ وضو نہ کر لے۔"[4] کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ پانی کے استعمال کی قدرت کے باوجود طہارت حاصل کیے بغیر نماز ادا کرےاگر اس نے ایسا کیا تو اس کی نماز صحیح نہ ہوگی وہ جاہل ہو یا عالم بھول کر کرے یا قصداً اگر کسی نے مسئلہ معلوم ہونے کے باوجود جان بوجھ کر بغیر طہارت نماز ادا کی تو وہ گناہ گار ہوگا اور سزا کا بھی مستحق ہوگا۔ اوراگر کسی کو یہ مسئلہ معلوم نہ
[1] ۔مجموع الفتاوي لشیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللّٰه علیہ 21/266۔ [2] ۔المائدہ: 5/6۔ [3] ۔صحیح مسلم الطہارۃ باب وجوب الطہارۃ للصلاۃ حدیث 225 وسنن ابی داؤد الطہارۃ باب فرض الوضوء حدیث 60واللفظ لہ۔ [4] ۔صحیح مسلم الطہارۃ باب وجوب الطہارۃ للصلاۃ حدیث 225 وسنن ابی داؤد الطہارۃ باب فرض الوضوء حدیث 60واللفظ لہ۔