کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 298
روزوں کے مکمل ہونے پر دیاجاتا ہے۔ صدقۂ فطر کی فرضیت کی دلیل کتاب وسنت اور اجماع ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ" "بے شک فلاح پاگیا جوپاک ہوا۔"[1] بعض سلف صالحین کاکہناہے یہاں(تَزَكَّىٰ) سے مراد صدقۂ فطر کاادا کرنا ہے۔علاوہ ازیں آیت(وَآتُوا الزَّكَاةَ) کے حکم عام میں صدقۃ الفطر بھی شامل ہے۔ حدیث نبوی ہے:"فَرَضَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَلَى العَبْدِ وَالحُرِّ، وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى، وَالصَّغِيرِ وَالكَبِيرِ، مِنَ المُسْلِمِينَ" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع کھجور کا یاایک صاع جو(وغیرہ) کا صدقۂ فطر کے طور پر مسلمان غلام،آزاد،مرد،عورت ،بچے اور بالغ پر فرض قراردیا ہے۔"[2] علماء نےاس پر اہل اسلام کااجماع نقل کیا ہے۔ (1)۔صدقۂ فطر کی مشروعیت میں یہ حکمت ہے کہ بشری کمزوریوں کی وجہ سے روزے دار کے روزوں میں واقع ہونے والے گناہوں اور لغویات کے آثار ختم ہوجاتے ہیں اور روزے دارپاک صاف ہوجاتا ہے،نیز مساکین کے کھانے کا بندوبست ہوجاتا ہے اور روزوں کی تکمیل پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا ہوجاتاہے۔ (2)۔صدقہ ٔ فطر کی مشروعیت میں یہ حکمت ہے کہ بشری کمزوریوں کی وجہ سے روزے دار کے روزوں میں واقع ہونے والے گناہوں اور لغویات کے آثار ختم ہوجاتے ہیں اور روزے دار پاک صاف ہوجاتاہے،نیزمساکین کے کھانے کا بندوبست ہوجاتا ہے اور روزوں کی تکمیل پر اللہ تعالیٰ کاشکر ادا ہوجاتا ہے۔ (3)۔صدقۂ فطر ہر مسلمان مرد،عورت،بچے،بالغ،آزاد اورغلام پر فرض ہے جیسا کہ اوپرروایت میں بیان ہوچکا ہے۔ (4)۔صدقۂ فطر کی مقدار ایک صاع نبوی ہے۔باقی رہی جنس تو وہ کوئی ایک دی جاسکتی ہے جو علاقے کے لوگوں میں بطورخوراک عام استعمال ہوتی ہو،مثلاً:گندم،جو،کھجور،منقیٰ،پنیر،چاول اور مکئی وغیرہ۔ (5)۔صدقۂ فطر کا افضل وقت یکم شوال ،یعنی عید کی رات غروب آفتاب سے لے کر نماز عید کی ادائیگی سے پہلے تک ہے،البتہ عید سے ایک دوروز پہلے بھی دیا جاسکتا ہے۔صحیح بخاری میں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فطرانہ عید سے ایک دو دن پہلے ادا کردیا کرتے تھے۔[3]گویا اس مسئلے پر ان کا یہ اجماع تھا۔
[1] ۔الاعلیٰ 14/87۔ [2] ۔صحیح البخاری صدقۃ الفطر باب فرض صدقۃ الفطر حدیث 1503 وصحیح مسلم الزکاۃ باب زکاۃ الفطر علی المسلمین من التمر والشعیر حدیث 984۔ [3] ۔صحیح البخاری صدقۃ الفطر باب فرض صدقہ الفطر حدیث 1503 وصحیح مسلم الزکاۃ باب زکاۃ الفطر علی المسلمین من التمر والشعیر حدیث 984۔