کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 296
(2)۔مال تجارت میں سے زکاۃ نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ سال مکمل ہونے پر اس کی قیمت کرنسی کے ساتھ بنالی جائے (اس میں فقراء کی بہتری کا لحاظ رہے) اور وہ سونے یا چاندی کی کرنسی کے نصاب تک پہنچ جائے تو چالیسواں حصہ اس میں زکاۃ ہے۔واضح رہے مال کابھاؤ وہ نہیں لگے گا جو ایک سال قبل تھا بلکہ موجودہ قیمت کااعتبارہوگا۔تاجر اور زکاۃ وصول کرنے والے دونوں کے درمیان یہی عدل وانصاف ہے۔ (3)۔مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ سامان تجارت کی زکاۃ نکالتے وقت وہ اپنے اموال تجارت کی ایک ایک چیز کا اچھی طرح باریک بینی سے حساب وکتاب کرے جیسا کہ شراکت کی صورت میں ایک حریص اور بخیل شخص کاروبار میں شریک اپنے ساتھی کے ساتھ مین میکھ نکال کر ہر چیز کاحساب کرتا ہے۔اسے چاہیے کہ جو بھی مختلف انواع کا سامان تجارت اس کے پاس ہے وہ شمار کرے،پھر اس کی صحیح اورمناسب قیمت لگائے،مثلاً:جنرل سٹور کےمالک کے پاس دکان میں مختلف اقسام کی جو اشیاء ہیں حتیٰ کہ ڈبوں میں بند سامان،چھوٹی چھوٹی اور ہرقسم کی اشیاء وغیرہ سب کا حساب کرے اور اوزار،مشینری سپیئر پارٹس اور گاڑیاں جو فروخت کے لیے ہیں ان کی قیمت لگائی جائے،اسی طرح فروخت کے لیےجو پلاٹ اور عمارات ہوں ان کی بھی قیمت لگائے جائے،البتہ جو عمارات ،گھر اور کاریں وغیرہ کرائے کے لیے ہوں،ان میں زکاۃ نہیں۔ان اشیاء کے کرائے کی آمدن میں زکاۃ ہے بشرطیکہ اس پرایک سال گزر جائے۔ رہائشی مکانات،ضروری اور سواری میں استعمال ہونے والی گاڑیوں میں زکاۃ نہیں۔اسی طرح گھر یا دکان کا سامان،تاجر کے آلات ،مثلاً:پیمائش،ناپ اور وزن کرنے کی اشیاء عطارکی شیشیاں ان تمام اشیاء میں زکاۃ نہیں کیونکہ انھیں تجارت کی خاطررکھا نہیں جاتا۔ (4)۔میرے مسلمان بھائیو! خوشی کے ساتھ پورا پورا حساب کرکے ثواب کی نیت سے زکاۃ نکالو۔اسے دنیا وآخرت میں اپنے لیے غنیمت سمجھو،تاوان وجرمانہ نہ سمجھو۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۗ وَاللّٰهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٩٨﴾ وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ قُرُبَاتٍ عِندَ اللّٰهِ وَصَلَوَاتِ الرَّسُولِ ۚ أَلَا إِنَّهَا قُرْبَةٌ لَّهُمْ ۚ سَيُدْخِلُهُمُ اللّٰهُ فِي رَحْمَتِهِ ۗ إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ" "اور کچھ دیہاتی اس کوتاوان سمجھتے ہیں جو وہ (اللہ کی راہ میں ) خرچ کرتے ہیں، اور وہ تمہارےخلاف زماےنے کی گردشوں کا انتظار کرتے ہیں (مگر) منحوس گردش انھی کےخلاف ہے اور اللہ خوب سننےوالا ، خوب