کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 293
(3)۔عورتوں کے سونے اور چاندی کے زیورات میں زکاۃ نہیں،بشرطیکہ انھیں استعمال کرنے،پہننے یا کسی کو عاریتاً دینے کے لیے بنوایاگیا ہو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے:"ليس في الحلي زكاة" "زیور میں زکاۃ نہیں۔"[1] اگرچہ یہ روایت ضعیف ہے لیکن جمہور علماء کا عمل اس کا مؤید ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سیدنا انس ،جابر ،ابن عمر ،عائشہ اور اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہم کی یہی رائے ہے۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"یہ پانچ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مذہب تھا،نیز یہ مال بڑھتا بھی نہیں بلکہ گھستا ہے۔یہ مال استعمال کے کپڑوں،خدمت کے غلاموں اور رہائشی گھروں کی طرح ہے۔"[2] اگر زیورات بنوانے کی غرض انھیں کرایہ پر دینایاکسی ضرورت یااہم کام کو پورا کرنا یا انھیں کاروبار میں لانایا ذخیرہ کرنا اور سنبھال کررکھنا ہوتواس میں زکاۃ واجب ہے کیونکہ سونے اور چاندی پر زکاۃ واجب تھی اور وجوب کا یہ حکم تب ساقط ہوگا جب زیور استعمال یاعاریتاً دینے کے لیے بنوایا گیا ہوکیونکہ جب یہ مقصد نہ رہا تو ادائیگی کے وجوب کااصل حکم باقی اور قائم رہا،بشرطیکہ وہ نصاب زکاۃ کی حد تک بنفسہ پہنچ جائے یا اسے دوسرے مال میں شامل کرکے نصاب زکاۃ تک پہنچ جائے۔اوراگر وہ زیورات نصاب زکاۃ کی مقدار تک بنفسہ یا دوسرے مال سے ملاکر نہ پہنچ جائیں تو اس میں زکاۃ بھی نہیں،ہاں!اگر وہ سونا تجارت کے لیے ہوتو اس کی قیمت میں زکاۃ ہے۔ درودیوار پر سونے چاندی کی ملمع سازی یا ان کے برتن بنوانے کاحکم درودیوار یا چھت پر سونے چاندی کی ملمع سازی یا کاروغیرہ کی کسی چیز پر یا اس کی چابیوں پر سونے چاندی کا ملمع کروانا ایک مسلمان شخص پر حرام ہے،اسی طرح سونے چاندی کا قلم یادوات بنوانا یا اس پر پالش کروانا بھی حرام ہے کیونکہ یہ فضول خرچی اور تکبر میں شامل ہے۔سونے یاچاندی کے برتن بنوانا یا ان پر پالش چڑھانا بھی حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "من شرب في إناء من ذهب أو فضة، فإنما يجرجر في بطنه نار جهنم" "جوشخص سونے چاندی کے برتنوں میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ ڈالتاہے۔"[3] گزشتہ روایت میں مردوں کے لیے سونے کے استعمال کی حرمت اور وعید واضح ہے لیکن اس کے باوجود مقام افسوس ہے کہ آپ کئی مسلمان مردوں کودیکھیں گے کہ وہ اپنے ہاتھوں میں سونے کی انگوٹھیاں پہنے ہوئے ہوتے
[1] ۔(ضعیف) سنن الدارقطنی 2/106 حدیث 1937۔ [2] ۔المغنی والشرح الکبیر 2/603۔605۔بتصرف۔بہت سے علمائے کرام سونے چاندی کے زیورات کی زکاۃ کے قائل ہیں اور ان کے دلائل قوی اور زیادہ صحیح ہیں۔(صارم)۔ [3] ۔صحیح البخاری الاشربۃ باب آنیۃ الفضۃ ،حدیث 5634 وصحیح مسلم اللباس والزینۃ، باب تحریم استعمال اوانی الذھب والفضۃ ،حدیث 2065 واللفظ لہ۔