کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 29
جنبی پر کون سی چیزیں حرام ہیں اب ہم ان اعمال کا تذکرہ کریں گے جو کسی مسلمان پر اس وقت تک حرام ہوتے ہیں جب تک کہ وہ پاک صاف نہ ہو جائے کیونکہ وہ اعمال تقدس اور شرف کے حامل ہیں۔ ہم ان اعمال کی وضاحت دلائل کے ساتھ کریں گے تاکہ آپ انھیں ملحوظ رکھیں اور طہارت مطلوبہ حاصل ہونے پر ہی انھیں ادا کریں ۔ سب سے پہلے ان اعمال کا تذکرہ کرنا مناسب ہے جنھیں حدث اصغر دونوں حالتوں میں کرنا حرام ہے۔"[1] قرآن مجید کو چھونا: کوئی ناپاک شخص قرآن مجید کو غلاف وغیرہ کے بغیر ہاتھ نہ لائے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "لا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ" "قرآن کو صرف پاک لوگ (فرشتے ) ہی چھوتے ہیں۔"[2] اس آیت میں طہارت سے مراد ہر قسم کی نجاست کو دور کرنا ہے۔ یہ نقطۂ نظر ان حضرات کا ہے جو(الْمُطَهَّرُونَ) سے مراد انسان لیتے ہیں۔ جبکہ بعض اہل علم کی رائے یہ ہے کہ اس سے مراد صرف معزز فرشتے ہیں۔ اگر یہاں آیت میں(الْمُطَهَّرُونَ) سے مراد فرشتے ہوں تو اشارۃ النص کے ساتھ انسان بھی اس میں شامل ہیں۔ اس موقف کی تائید و تصدیق اس خط سے بھی ہوتی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا تھا، اس میں یہ کلمات درج تھے: "لا يمس القرآن إلا طاهر " "قرآن کو صرف پاک شخص ہی چھوئے۔"[3] واضح رہے کہ اس خط میں آپ کے مخاطب انسان ہی تھے۔ حافظ ابن عبد البر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"یہ حدیث متواتر کے مشابہ ہے کیونکہ علماء نے اسے قبول کیا ہے۔"[4] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی رائے بھی یہی ہے کہ طہارت حاصل کیے بغیر قرآن مجید کو چھونا نہیں چاہیے اور
[1] ۔حدث اکبر سے مراد ایسی نجاست ہے جسے زائل کرنے کے لیے غسل کرنا پڑے، مثلاً:جنابت اور حدث اصغر سے مراد ایسی نجاست ہے جو صرف وضو کرنے سے ختم ہو جائے، مثلاً: ہوا کا نکلنا یا مذی کا آنا وغیرہ ۔ حدث اصغر کی حالت میں قرآن مجید کو چھونا یا پڑھنا جائز ہے، تحریم کی کوئی دلیل نہیں۔ البتہ وضو کر کے قرآن پڑھنا افضل ہے۔(صارم) [2] ۔الواقعۃ :56۔79۔ [3] ۔سنن الدارقطنی 1/120۔حدیث 429۔والسنن الکبری للبیہقی 1/ 88وسنن الدارمی 2/112۔حدیث 2263۔ [4] ۔تحفۃ الاحوذی1/403۔وعون المعبود 1/264۔وفتح المالک بتویب التمہید لا بن عبدالبر علی الموطا للامام مالک 4/90۔