کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 282
جب گایوں کی تعداد چالیس ہوتو اس میں ایک دودانتا(دوندا) کی زکاۃ ہوگی۔اور دودانتا گائے کاوہ بچہ ہے جس کی عمر دو سال ہوچکی ہو،[1]سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا تو انھیں حکم دیاتھا: "أن يأخُذَ مِن كلِّ ثلاثينَ مِنَ البَقَرِ تبيعًا أو تبيعةً، ومن كل أربعينَ مُسنَّةً" "وہ ہر تیس گایوں میں گائے کاایک سالہ بچہ اورہر چالیس گایوں میں گائے کا دودانتا بچہ زکاۃ وصول کریں۔"[2] جب گایوں کی مجموعی تعداد چالیس سے زیادہ ہوجائے تو ہر تیس گایوں میں گائے کا ایک سال کا بچہ اور ہرچالیس گایوں میں دوسال کا(دوندا) ایک بچہ زکاۃ ہے۔ بھیڑ،بکریوں میں زکاۃ بھیڑ،بکریوں میں زکاۃ کی فرضیت پر سنت اور اجماع دلیل ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے لکھا: "هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَالَّتِي أَمَرَ اللّٰهُ بِهَا رَسُولَهُ. . . وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ شَاةٌ . . . " "کہ یہ زکاۃ کی وہ مقرر مقدار ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر فرض قراردیاہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا حکم دیا ہے۔۔۔نیز فرمایا:خود چرنے والی بکریاں چالیس ہوجائیں تو ایک سوبیس تک ان میں ایک بکری یا بھیڑ زکاۃ ہے۔۔۔"[3] چھترا یا دنبہ ہوتو تقریباً ایک سال کا(کھیرا) اور بکری یا بکرا ہوتو جودوسرے سال میں داخل ہووہ(دوندا) بطورزکاۃ ادا کیاجائے۔سیدنا سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے صدقہ وصول کرنے والا آیا۔اس نے کہا ہمیں حکم ملا ہے کہ ہم بھیڑ وغیرہ کی نسل کا تقریباً ایک سال کی عمر والا(کھیرا) جانور لیں اور بکری کی نسل سے دوندا جانور لیں،یعنی جوایک سال مکمل کرکے دوسرے میں داخل ہو(اور سامنے والے دانت دودھ کے گرچکے ہوں۔) اگر بھیڑ بکریاں چالیس سے کم ہوں تو ان میں زکاۃ نہیں۔سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: "فَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلاَّ
[1] ۔مُسنہ دو دانتے جانور کو کہتے ہیں،یعنی جس کے سامنے کےدودانت گرچکے ہوں اور نئے دانت نکل آئے ہوں،عمر کااعتبار نہیں ہے۔دیکھئے النھایۃ(ع۔و) [2] ۔سنن ابی داود، الزکاۃ ،باب فی زکاۃالسائمۃ ،حدیث 1576 وسنن النسائی ،الزکاۃ ،باب زکاۃ البقر ،حدیث 3454 ومسند احمد 5/230 واللفظ لھما۔ [3] ۔صحیح البخاری، الزکاۃ، باب زکاۃ الغنم ،حدیث 1454۔