کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 28
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا یا کسی بھی صورت میں ان کا استعمال بالا تفاق حرام ہے۔"[1] حرمت استعمال کا یہ حکم مردوں اور عورتوں دونوں کو ہے کیونکہ نہی میں عموم ہے عورتوں کو مستثنیٰ کرنے کی کوئی دلیل نہیں ،البتہ وہ اپنے خاوند کو خوش کرنے کے لیے زیور کی شکل میں سونا چاندی استعمال کر سکتی ہیں۔ مسلمانوں کے لیے کافروں کے برتنوں کا استعمال جائز اور مباح ہے ،بشرطیکہ ان پر نجاست وغیرہ نہ لگی ہوئی ہو۔ اگر کسی قسم کی نجاست محسوس ہو تو انھیں اچھی طرح دھو کر استعمال کیا جا سکتا ہے: مردار جانور کا چمڑا بغیر رنگے استعمال کرنا حرام ہے، البتہ مردار جانور کے چمڑے کو رنگ لینے کے بعد استعمال کرنے میں کوئی قباحت نہیں بلکہ جائز ہے۔ یہی جمہور کا مسلک ہے۔ اس کی تائید میں متعدد احادیث صحیحہ موجود ہیں۔ علاوہ اازیں چمڑے کی نجاست ایک عارضی چیز ہے جو رنگنے سے زائل ہو جاتی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "يطهرها الماء والقَرَظ" "پانی اور قرظ (کیکر کے مشابہ درخت سلم جس کے پتوں سے کھال رنگی جاتی ہے) اسے پاک و صاف کر دیتے ہیں۔"[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: "دباغ الأديم طهوره" "چمڑے کی رنگائی اسے پاک کر دیتی ہے۔"[3] کافروں کے کپڑوں پر نجاست کے آثار نہ ہوں تو ان کا استعمال بھی جائز ہے کیونکہ کسی چیز کا اصل حکم اس کا پاک ہونا ہے جو محض شک و شبہ سے ختم نہیں ہو تا۔ اسی طرح کفار کے ہاتھوں سے بنے ہوئے یا رنگے ہوئے کپڑوں کو استعمال میں لانا جائز ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کافروں کے تیار کردہ یا رنگے ہوئے کپڑے پہنتے اور استعمال کرتے تھے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔
[1] ۔شرح صحیح مسلم للنووی 14/41۔ [2] ۔وسنن ابی داؤد اللباس باب فی اھب المیتہ حدیث وسنن النسائی والغتیر ۃ باب مایدبغ بہ جلود المیۃ حدیث 4253۔ [3] ۔مسند احمد 3/476وسنن ابی داؤد اللباس باب فی اھب المیتہ حدیث 4125۔والمعجم الکبیر للطبرانی حدیث 6341۔واللفظ لہ