کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 277
سے مال کم ہوتا ہے اور مالک کا نقصان ہوبلکہ اس کے برعکس زکاۃ سے مال میں برکت اور اضافہ اس انداز میں ہوتا ہے کہ زکاۃ دینے والے کو علم بھی نہیں ہوتا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ" "صدقہ(زکاۃ) دینے سے مال کم نہیں ہوتا۔"[1] شریعت کی اصطلاح میں زکاۃ کا مطلب ہے:مخصوص مال میں مخصوص وقت پر واجب ہونے والا مخصوص لوگوں کا حق،یعنی ایک سال مکمل ہونے پر مویشی،نقدی اور مال تجارت پر زکاۃ ہے جب کہ اناج اور پھل تیار ہوجائے اور متعین مقدار میں شہد یا معدنیات کا حصول ہوتو ان میں زکاۃ فرض ہے۔اسی طرح عید کی رات سورج غروب ہوجانے پر صدقۂ فطر ہر مسلمان پر فرض ہے۔ (6)۔زکاۃ ہر اس مسلمان پر فرض ہوجاتی ہے جس میں درج ذیل پانچ شرائط موجود ہیں: 1۔ آزاد ہونا:غلام یالونڈی پر زکوۃ فرض نہیں کیونکہ ان کی ملکیت میں مال ہوتا ہی نہیں،ان کے پاس جو مال ہو وہ ان کے آقا کی ملکیت ہوتا ہے،لہذا اس کی زکاۃ ان کا آقا ہی ادا کرے گا۔ 2۔ صاحب مال کامسلمان ہونا:زکاۃ مسلمان کے مال میں فرض ہے ۔کافر کے مال میں فرض نہیں کیونکہ زکاۃ کا مقصد اللہ تعالیٰ کے قرب کا حصول اور اس کی اطاعت کا اظہار ہوتا ہے جب کہ کافر شخص اس کااہل ہی نہیں۔نیززکاۃ میں نیت کا ہونا لازمی ہے اور کافر کی نیت معتبر ہی نہیں۔کافر پر زکوۃ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام میں مخاطب وہ بھی ہے اور آخرت میں اسے اس کی سزا بھی ملے گی۔الغرض کافر پر زکوۃ وغیرہ احکام کے واجب ہونے میں بعض اہل علم اختلاف کرتے ہیں۔سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "ادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ , وَأَنِّي رَسُولُ اللّٰهِ" "انھیں(اہل کتاب کو) لا الٰہ الااللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دینے کی دعوت دو۔" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا ذکر کیا،پھر فرمایا: " فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللّٰهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ" "اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں توانھیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکاۃ فرض کی ہے جوان کے مالدار لوگوں سے لی جائےگی اور ان کے فقراء پر تقسیم ہوگی۔"[2]
[1] ۔صحیح مسلم البر والصلۃ باب استحباب العفو والتواضع ،حدیث 2588۔ [2] ۔صحیح البخاری، الزکاۃ، باب وجوب الزکاۃ ،حدیث 1395 وصحیح مسلم ،الایمان ،باب الدعاء الی الشھادتین وشرائع الاسلام ،حدیث 19۔