کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 272
(3)۔مردوں کے لیے قبرستان جانا مستحب ہے بشرطیکہ عبرت ونصیحت حاصل کرنا مقصد ہواور مردوں کے لیے دعا اور استغفار کرنا غرض ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "كنت نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها" "میں تمھیں قبروں کی زیارت سے روکتا تھا،اب تم ان کی زیارت کے لیے جایاکرو۔"[1] جامع ترمذی میں یہ اضافہ ہے:"فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الآخِرَةَ ""قبروں کی زیارت آخرت کی یاد تازہ کرتی ہے۔"[2] (4)۔تین شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے زیارت قبور مستحب ہے جو درج ذیل ہیں: 1۔زیارت کرنے والے مرد ہوں،عورتیں نہ ہوں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "لعن اللّٰه زورات القبور" "قبروں کی کثرت سے زیارت کرنےو الی عورتوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔"[3] 2۔زیارت قبور کے لیے کسی دوسرے شہر کا سفر نہ کیا جائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے: "لا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَى ثَلاثَةِ مَسَاجِد" "تین مساجد کے علاوہ کسی اور جگہ کی زیارت کے لیے رخت سفر نہ باندھا جائے۔"[4] 3۔زیارت قبور کا مقصد عبرت ونصیحت حاصل کرنا اور فوت شدہ کے لیے محض دعا کرناہو۔اگر مقصد قبروں سے تبرک کا حصول ہویا فوت شدگان سے حاجت روائی یامشکل کشائی کی درخواست کرناہوتو یہ زیارت نہ صرف بدعت ہے بلکہ شرک کا ارتکاب ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قبروں کی زیارت دو طرح کی ہے:شرعی اور بدعی۔زیارت شرعی کا
[1] ۔صحیح مسلم، الجنائز، باب استئذان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ربہ عزوجل فی زیارۃ قبر امہ، حدیث 977۔ [2] ۔جامع الترمذی، الجنائز ،باب ماجاء فی الرخصۃ فی زیارۃ القبور ،حدیث 1054۔ [3] ۔السنن الکبریٰ للبیہقی 4/78 ومسند ابی داودالطیالسی، حدیث 2478۔حدیث شریف میں واردمبالغے کا کلمہ "زوارات"کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تو معنی حدیث یہ ہے کہ وہ عورت ملعون ہے جو کثرت سے قبرستان جاتی ہے(ہم نے ترجمہ حدیث میں اسی نکتہ کو پیش نظر رکھاہے)،البتہ کبھی کبھار جانے میں کوئی حرج نہیں جبکہ مقصد عبرت ونصیحت اورموت کی یاد دہانی ہو۔حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس مقصد کو حاصل کرنے کی تاکید کرتی ہے،جس کی عورتوں کو مردوں کی نسبت زیادہ ضرورت ہے۔حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو قبرستان میں روتے دیکھا تو اسے صبر کرنے کی تلقین کی،اٹھ جانے کا نہیں کہا۔(صحیح البخاری، حدیث 1252) سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیارت قبورکی دعا پوچھی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دعا سکھائی۔(صحیح مسلم ،حدیث 974) [4] ۔صحیح البخاری،کتاب وباب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ ،حدیث 1189 وصحیح مسلم، الحج، باب فضل المساجد الثلاثۃ ، حدیث 1397۔